مالدہ کے موتھاباڑی میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں 34 گرفتار

مالدہ فرقہ وارانہ تشدد

حیدرآباد: مغربی بنگال کے ضلع مالدہ کے موتھاباڑی علاقے میں 26 مارچ کو پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں اب تک 34 شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔ امن و امان قائم رکھنے کے لیے آرمڈ پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس (RAF) کی تین کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے جمعہ کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (DM) اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (SP) سے 3 اپریل تک اس واقعے پر کی گئی کاروائی کی رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ریاست کو احتیاط کے ساتھ قدم اٹھانے چاہییں اور تشدد سے متاثرہ افراد کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔

رپورٹس کے مطابق 26 مارچ کو موتھاباڑی کی ایک مسجد میں نماز ہو رہی تھی، اسی وقت ایک جلوس وہاں سے گزرا۔ اس دوران کچھ افراد نے مبینہ طور پر مذہبی نعرے لگائے۔ 27 مارچ کو دوسرے طبقے کے لوگوں نے اس پر احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران ہجوم نے دکانوں، گھروں اور گاڑیوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔

صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ مقامی افراد کے مطابق 27 مارچ کے احتجاج کے دوران کچھ لوگوں کے ہاتھ میں مذہبی جھنڈے تھے اور وہ نعرے لگا رہے تھے۔ احتجاج اچانک پرتشدد ہو گیا اور مظاہرین نے دکانوں، گھروں میں توڑ پھوڑ کی، سامان لوٹا اور سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔

مالدہ پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ امن قائم رکھیں اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں یا غلط خبروں پر توجہ نہ دیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ جان بوجھ کر تشدد بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر کوئی مشتبہ سرگرمی یا جھوٹی خبر نظر آئے تو فوراً پولیس کو اطلاع دیں۔

Exit mobile version