حیدرآباد: BC reservation in Telangana کے مسئلے پر دہلی میں منعقدہ ایک پرزور میڈیا بریفنگ میں تلنگانہ کانگریس کے صدر مہیش کمار گوڑ، وزیر پونم پربھاکر، اور دیگر بی سی اراکینِ اسمبلی نے مرکز اور بی جے پی پر دوہرے رویے اور تاخیر کا الزام عائد کیا۔
“اگر نیت صاف ہے تو ایک منٹ میں نافذ کریں”
مرکزی وزیر بنڈی سنجے کے اس بیان کے جواب میں کہ ریاستیں بی سی تحفظات خود نافذ کر سکتی ہیں، وزیر پونم پربھاکر نے چیلنج کیا کہ مرکز اس پالیسی کی تحریری توثیق کرے۔ انہوں نے اعلان کیا: “اگر مرکز ہمیں تحریری طور پر اجازت دے تو ہم 24 گھنٹوں میں 42 فیصد تحفظات نافذ کر دیں گے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ تلنگانہ اسمبلی نے مکمل ذات پر مبنی مردم شماری کے بعد بل منظور کیا ہے، لہٰذا اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔ پربھاکر نے بنڈی سنجے، جی کشن ریڈی، ڈی اروند، کے لکشمن اور ایٹالا راجندر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے پر اپنا واضح موقف پیش کریں۔
مسلمانوں کے لیے EWS کوٹہ پر بی جے پی کی خاموشی
پربھاکر نے سوال کیا کہ اگر بی جے پی مسلم تحفظات کی مخالفت کرتی ہے تو وہ مسلمانوں کو 10 فیصد EWS کوٹہ میں کیوں شامل کرتی ہے؟ انہوں نے پوچھا، “کیا آپ مسلمانوں کو EWS کا فائدہ بھی دینا بند کریں گے؟”
انہوں نے مزید کہا کہ آندھرا پردیش جیسے ریاستوں میں، جہاں بی جے پی اتحادی حکومت کا حصہ ہے، 4 فیصد مسلم کوٹہ نافذ ہے، لیکن وہاں بی جے پی خاموش ہے۔ انہوں نے چیلنج کیا، “کیا آپ میں یہ ہمت ہے کہ آندھرا میں مسلم کوٹہ ختم کریں؟”
بی جے پی کی پالیسی پر کانگریس کی تنقید
کانگریس قائدین نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ مذہب کی بنیاد پر سیاست کر رہی ہے۔ پربھاکر نے کہا، “ہر انتخاب بی جے پی مذہب کے نام پر لڑتی ہے، جب کہ تحفظات سماجی و معاشی مسئلہ ہے، مذہبی نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ جب 13 فیصد آبادی کو 10 فیصد EWS دیا جاتا ہے تو وہ انصاف کہلاتا ہے، لیکن جب ہم BC طبقات کے لیے آبادی کے مطابق تحفظات مانگتے ہیں تو بی جے پی مخالفت کرتی ہے۔
آئینی تحفظ کا مطالبہ
کانگریس نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ تلنگانہ کے 42 فیصد بی سی تحفظاتی بل کو آئین کے نویں شیڈول میں شامل کیا جائے تاکہ یہ قانونی چیلنجز سے محفوظ ہو سکے۔ مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ اگر بی جے پی واقعی سماجی انصاف میں یقین رکھتی ہے تو اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ تلنگانہ میں 139 بی سی ذاتوں کو A، B، C، D زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے اور مردم شماری کا عمل ایک لاکھ سے زائد ملازمین نے فیلڈ میں مکمل کیا تھا، جس کے بعد CS، پلاننگ ڈپارٹمنٹ اور بی سی کمیشن کی منظوری سے بل پیش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ “اگر اس کے باوجود اس بل کی نیت پر سوال اٹھایا جائے تو یہ جمہوریت کی توہین ہے۔”
بی جے پی قائدین سے اپیل
مہیش کمار گوڑ نے بنڈی سنجے، ایٹالا راجندر، لکشمن، اور اروند کمار سے پرزور اپیل کی کہ وہ اسمبلی میں اپنے دیے گئے ووٹ پر قائم رہیں اور مرکز سے یکساں موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ “مرکز اور ریاست اس اہم مسئلے پر مختلف بول نہیں سکتے۔”
تلنگانہ کا ماڈل قومی نمونہ بن سکتا ہے
پونم پربھاکر نے کہا کہ تلنگانہ کا بی سی تحفظاتی ماڈل پورے ملک کے لیے مثالی بن سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا، “جس جذبے سے ہم نے تلنگانہ حاصل کیا، اسی جذبے سے بی سی طبقات کے لیے لڑ رہے ہیں، اور مرکز کو اس جمہوری فیصلے کا احترام کرنا ہوگا۔”