حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے اسمبلی میں سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ
(KCR) پر سخت حملہ کیا، انہیں ناکام حکمرانی، پانی کی ناقص تقسیم، اور کسانوں کے مسائل نظر انداز کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت جمہوری اداروں کا احترام کرتے ہوئے آئینی اقدار کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔
جمہوری اداروں کا احترام
ریونت ریڈی نے کہا کہ سابقہ بی آر ایس حکومت نے جمہوری اداروں کی بے عزتی کی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ:
– 2022 کے بجٹ اجلاس میں گورنر کے خطاب کے بغیر کاروائی کی گئی۔
– خاتون گورنر کی بے عزتی کی گئی۔
– بی آر ایس رہنماؤں نے گورنر کے خطاب کی مخالفت کی، حالانکہ وہ خود دس سال وزیر رہ چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت جمہوری اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اداروں کا احترام کر رہی ہے۔
کسانوں کے لیے کانگریس حکومت کی کامیاب پالیسیاں
ریونت ریڈی نے اپنی حکومت کی کسان دوست پالیسیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ:
– ₹20,624 کروڑ زرعی قرض معاف کیے گئے۔
– پہلے تین ماہ میں
– ₹7,625 کروڑ ریتھو بندھو اسکیم کے تحت کسانوں کے کھاتوں میں جمع کیے گئے۔
– ریتو بھروسہ وظیفہ ₹12,000 تک بڑھایا گیا۔
– فائن رائس کی خریداری پر ₹1,206 کروڑ کا بونس دیا گیا۔
– اندرامّا آتمییہ بھروسہ کے تحت زمین کے بغیر غریب خاندانوں کو ₹12,000 دیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے سابق حکومت پر دھان (paddy) خریدنے میں ناکامی کا الزام لگایا اور کہا کہ کانگریس نے کسانوں کے مالی استحکام کو یقینی بنایا ہے۔
پانی کے تنازع اور بی آر ایس کی مبینہ ناکامیاں
وزیر اعلیٰ نے کے سی آر پر تلنگانہ کے پانی کے حقوق پر سمجھوتہ کرنے کا الزام لگایا، خاص طور پر کرشنا ندی کی تقسیم پر:
– بی آر ایس حکومت نے آندھرا پردیش کو 299 ٹی ایم سی پانی دینے کے معاہدے پر دستخط کیے۔
– پوتی ریڈی پاڈو پروجیکٹ کی توسیع کے دوران کے سی آر خاموش رہے۔
– بی آر ایس حکومت نے کنٹریکٹرز کے لیے پانی کے منصوبوں میں تبدیلی کی، جس سے جُورالا کا حصہ 2 ٹی ایم سی سے کم ہو کر 1 ٹی ایم سی ہو گیا۔
– ایس ایل بی سی پروجیکٹ میں تاخیر کی وجہ سے نلگنڈہ پانی کے شدید بحران کا شکار ہوا۔
ریونت ریڈی نے دعویٰ کیا کہ کے سی آر 15 مہینوں میں صرف دو بار اسمبلی آئے اور تلنگانہ کے پانی کے وسائل پر کوئی وضاحت پیش نہیں کی۔
شفافیت اور احتساب کا مطالبہ
ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ کے آبی منصوبوں پر حقیقی بحث ہونی چاہیے اور سوال کیا کہ آیا کے سی آر اس بحث میں شرکت کے لیے تیار ہیں ۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ جب عام کسان قانونی جنگ لڑ رہے تھے، تو کے سی آر سیاسی مخالفین کے ساتھ کھانے پر بیٹھے ہوئے تھے۔