حیدرآباد: تلنگانہ حکومت آئندہ تعلیمی سال 2025–26 کے لیے Engineering College Fee میں کسی بڑے اضافے کی منظوری دینے کے امکانات کم دکھائی دے رہے ہیں، حالانکہ بعض نجی اداروں نے 35 فیصد سے 65 فیصد تک فیس بڑھانے کی تجاویز پیش کی ہیں۔
مارچ کے مہینے میں تلنگانہ ایڈمیشنز اینڈ فیس ریگولیٹری کمیٹی (TAFRC) نے انجینئرنگ کالجوں کے انتظامیہ سے اجلاس منعقد کیے تھے تاکہ 2025 سے 2028 کے لیے آئندہ تین سالہ مدت کی فیس کا تعین کیا جا سکے۔ اطلاعات کے مطابق تقریباً تمام انجینئرنگ کالجوں نے کمیٹی کی مجوزہ زیادہ سے زیادہ فیس حدود کو قبول کر لیا، سوائے ایک یا دو اداروں کے۔
اس کے باوجود، حکام اس معاملے میں احتیاط سے پیش آ رہے ہیں۔ اگرچہ انجینئرنگ کالجوں کی فیس کئی نجی اسکولوں کے مقابلے میں کم ہے، لیکن حکومت کو اندیشہ ہے کہ اگر فیس میں اچانک یا غیرمعمولی اضافہ کیا گیا تو عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سیکریٹری محکمہ تعلیم یوگیتا رانا اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کمشنر سری دیواسینا نے حال ہی میں TAFRC کے چیئرمین جسٹس گوپال ریڈی اور ریاستی کونسل برائے اعلیٰ تعلیم کے صدر پروفیسر وی بالا کشٹا ریڈی سے ملاقات کی۔ اس کے بعد منگل کے روز ایک اور اجلاس بھی منعقد ہوا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں کالج وائز ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، جس میں یہ دیکھا گیا کہ کہاں فیس میں 10 فیصد، 20 فیصد، 30 فیصد یا اس سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے اور یہ عملی طور پر طلباء پر کس حد تک اثر انداز ہو گا۔
بعض قانون کے کالج بھی زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔ ان معاملات میں بھی TAFRC کو فیس کو معقول بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کمیٹی اب اُن کالجوں کا جائزہ لے رہی ہے جن کی فیس حد سے زیادہ ہے اور ممکنہ طور پر اُن میں کمی پر غور کیا جا رہا ہے۔
جب اندرونی جائزہ مکمل ہو جائے گا تو TAFRC آخری اجلاس منعقد کرے گی اور اپنی سفارشات ریاستی حکومت کو بھیجے گی۔ توقع ہے کہ تعلیم کی سیکریٹری جلد ہی سرکاری حکم نامہ (GO) جاری کر کے نئی فیس کا باقاعدہ اعلان کریں گی۔
چونکہ ای پی سیٹ 2025 کے نتائج 15 مئی کو جاری ہونے والے ہیں اور کنوینر کوٹہ کی نشستوں کے لیے کونسلنگ اس کے بعد شروع ہو گی، حکومت کی کوشش ہے کہ اس سے پہلے ہی نئی فیس کے احکامات کو حتمی شکل دے دی جائے۔