حیدرآباد: کاکیناڈا ضلع میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں ایک شخص نے اپنے دو معصوم بچوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی۔ متوفی کی شناخت واناپلی چندرکشور کے طور پر ہوئی، جو مغربی گوداوری کے تادیپلی گوڈیم کا رہائشی تھا اور کاکیناڈا کے واکاپوڈی میں واقع او این جی سی دفتر میں اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کر رہا تھا۔
رپورٹس کے مطابق، چندرکشور ہولی کے موقع پر اپنی بیوی تنوجا اور دو بیٹوں، جوشیل (7) جو پہلی جماعت میں تھا، اور نکھل (6) جو یو کے جی کا طالبعلم تھا، کے ساتھ اپنے دفتر پہنچا۔ بعد میں اس نے اپنی بیوی کو بتایا کہ وہ بچوں کو اسکول یونیفارم کی پیمائش کے لیے درزی کے پاس لے جا رہا ہے اور اس سے کہا کہ وہ دفتر میں ہی رکے۔
لیکن بجائے درزی کے پاس جانے کے، وہ بچوں کو سیدھا گھر لے گیا۔ وہاں اس نے مبینہ طور پر ان کے ہاتھ اور پاؤں باندھ کر ان کے سروں کو پانی سے بھرے بالٹیوں میں ڈبو دیا، جس سے دونوں بچے دم گھٹنے سے جاں بحق ہو گئے۔ اس کے بعد چندرکشور نے چھت کے پنکھے سے لٹک کر اپنی جان لے لی۔
جب وہ کافی دیر تک واپس نہ آیا اور فون بھی نہیں اٹھایا تو تنوجا کو شک ہوا۔ اس نے اپنے ساتھی ملازمین کے ساتھ گھر کا رخ کیا، جہاں کھڑکی سے اندر جھانکنے پر چندرکشور کی لاش پنکھے سے لٹکتی ہوئی نظر آئی۔ دروازہ زبردستی کھولا گیا تو بچوں کی لاشیں بھی ملیں، جن کے ہاتھ اور پاؤں بندھے ہوئے تھے اور ان کے سر پانی سے بھری بالٹیوں میں ڈوبے ہوئے تھے۔
پولیس کو جائے وقوعہ سے ایک خودکشی نوٹ ملا، جس میں چندرکشور نے تحریر کیا تھا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیمی ناکامی اور سخت مقابلے کے ماحول سے پریشان تھا۔ اس نے لکھا کہ بچوں کا کوئی مستقبل نہیں، اسی لیے اس نے ان کی جان لے لی اور خودکشی کر لی۔
دوسری جانب، چندرکشور کے بڑے بھائی نے مالی مشکلات کو خودکشی کی وجہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بھائی مالی طور پر مستحکم تھا، جائیداد کا مالک تھا، اور ایسا قدم اٹھانے والا شخص نہیں تھا۔ انہوں نے حکام سے معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔