بی آر ایس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر ہریش راؤ کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس سے تلنگانہ میں سیاسی تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ حامی اسے سیاسی انتقامی کارروائی قرار دے رہے ہیں، جبکہ حکام قانونی کارروائی کو جائز قرار دے رہے ہیں۔
حیدرآباد: سابق وزیر اور بی آر ایس کے سینئر رہنما ہریش راؤ کو ایک بار پھر قانونی مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ ان کے خلاف ایک نیا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اگرچہ اس مقدمے کی تفصیلات مکمل طور پر سامنے نہیں آئی ہیں، لیکن یہ پیش رفت تلنگانہ کی سیاسی ہلچل کے دوران ہریش راؤ کے لیے ایک اور چیلنج بن گئی ہے۔
ہریش راؤ ، جو ریاست میں اپنی مضبوط سیاسی موجودگی کے لیے جانے جاتے ہیں، حالیہ دنوں میں مسلسل قانونی جانچ پڑتال کی زد میں ہیں۔ اس نئے مقدمے نے سیاسی محرکات پر بحث چھیڑ دی ہے، اور کئی حلقے اس کے وقت پر سوال اٹھا رہے ہیں، خاص طور پر تلنگانہ میں موجودہ سیاسی حالات کے تناظر میں۔
ہریش راؤ کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ مقدمہ انہیں نشانہ بنانے کی ایک سیاسی چال ہے، جس کا مقصد اپوزیشن کے اہم رہنماؤں کو کمزور کرنا ہے۔ تاہم، سرکاری حکام نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانونی عمل کا حصہ ہے اور اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
جیسے جیسے قانونی معاملات آگے بڑھیں گے، تمام نظریں ہریش راؤ کے ردعمل اور اس مقدمے کے سیاسی اثرات پر مرکوز ہوں گی۔ اس پیش رفت سے تلنگانہ میں حکمران جماعت کانگریس اور اپوزیشن بی آر ایس کے درمیان سیاسی کشمکش مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔