کانگریس اور بی جے پی قومی سطح پر دشمن، تلنگانہ میں دوست؟ کے ٹی آر کا الزام

کے ٹی آر کی کانگریس اور بی جے پی پر تنقید

حیدرآباد: بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ (کے ٹی آر) نے ایک دھماکہ خیز ٹویٹ کے ذریعے کانگریس اور بی جے پی پر زبردست تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارٹیاں قومی سطح پر ایک دوسرے کی دشمن ہیں، لیکن تلنگانہ میں بہترین دوست بنی ہوئی ہیں۔ ان کے اس بیان نے ریاست کی سیاست میں نئی ہلچل مچا دی ہے۔

کے ٹی آر نے تلنگانہ میں کانگریس حکومت پر جمہوری آوازوں، خاص طور پر عثمانیہ یونیورسٹی میں ہونے والی سرگرمیوں کو دبانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے انتخابات سے پہلے روزگار کیلنڈر، نئی ملازمتوں اور بے روزگاری الاؤنس کے بڑے بڑے وعدے کیے، لیکن اقتدار میں آنے کے بعد، ان وعدوں کو پورا کرنے کے بجائے عوام پر جبر کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید الزام لگایا کہ جو کانگریس رہنما انتخابات سے پہلے اشوک نگر میں مظاہرین کے ساتھ نظر آتے تھے، وہی اب بے روزگار نوجوانوں کی آواز دبانے میں مصروف ہیں۔ کے ٹی آر نے حکومت کو اس بات پر بھی نشانہ بنایا کہ ایک دلت کسان وینکٹیا کو انصاف مانگنے پر گرفتار کر لیا گیا، جبکہ صحافی رویتی اور تنوی یادو کو سچ رپورٹ کرنے پر جیل بھیج دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے سابق ایم ایل اے رسا مائی بالا کشن کے گھر پر ہونے والے حملے کو بھی سیاسی انتقام قرار دیا۔

اپنے سخت لہجے میں کے ٹی آر نے راہول گاندھی پر سوال اٹھایا کہ جو شخص پورے ملک میں آئین کے تحفظ کے نام پر ریلیاں نکال رہا ہے، کیا اسے تلنگانہ میں اپنی ہی پارٹی کی انتشار پسند حکومت نظر نہیں آ رہی؟

کے ٹی آر کے اس بیان پر سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے، جبکہ کانگریس کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تلنگانہ کی سیاست میں یہ بیان ایک نئے تنازعے کو جنم دے سکتا ہے۔

Exit mobile version