HCU land dispute پر حکومت کے غیر جمہوری رویے پر کے ٹی آر کا سخت حملہ

HCU land dispute

حیدرآباد: بھارت راشٹرا سمیتی کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے HCU land dispute کے معاملے پر وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ حکومت غیر جمہوری رویہ اپنا رہی ہے اور آدھی رات کو خفیہ انہدامی کارروائیاں کر رہی ہے۔

تلنگانہ بھون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کے ٹی آر نے سوال کیا کہ کیا وزیراعلیٰ کو چار کروڑ عوام کے تئیں اپنی ذمہ داری کا کوئی احساس ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب طلباء حیدرآباد کے مستقبل کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں؟

انہوں نے کانگریس حکومت پر صرف دولت کی خاطر اخلاقی حدیں پار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ تنازعہ زدہ اراضی پر آدھی رات کے وقت بلڈوزر چلانا قابل مذمت ہے۔ انہوں نے سوال کیا: “آپ پیسے کے لیے کہاں تک جائیں گے؟ کتنے غلط کام کریں گے؟”

کے ٹی آر نے الزام لگایا کہ حکومت عوامی اراضی میں رات کے وقت چوری چھپے داخل ہو رہی ہے، احتجاج کرنے والے طلباء سے بات کیے بغیر زمین صاف کرنے کے لیے جے سی بی مشینوں کا استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ ریاستی حکومت نے عدالت میں ویٹا فاؤنڈیشن کی 27-28 مارچ کو دائر درخواست پر جواب دینے کے لیے دس دن کا وقت مانگا تھا، پھر بھی انہدامی کارروائیاں قبل از وقت کیوں کی گئیں؟
انہوں نے سوال اٹھایا: “اگر یہ واقعی سرکاری زمین ہے تو چوری چھپے کارروائی کیوں؟ دن میں کیوں نہیں آتے؟ عدالتوں کی تعطیلات—ہفتہ، اتوار، اُگادی اور رمضان—کا فائدہ اٹھا کر درجنوں گاڑیاں کیوں روانہ کی گئیں؟”

“کیا آپ کو عوامی نمائندگی کا مطلب معلوم ہے؟”

کے ٹی آر نے وزیراعلیٰ کے طرزِ عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “آپ 18 گھنٹے کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، اگر آپ 20 گھنٹے کسی رئیل اسٹیٹ بروکر کی طرح کام کرتے ہیں تو کم از کم 10 منٹ انسان بن کر کام کریں، جیسے کوئی باپ یا دادا جو آنے والی نسلوں کا خیال رکھتا ہو۔”

انہوں نے سوال کیا کہ کیا ریونت ریڈی کو حیدرآباد سے کوئی جذباتی لگاؤ ہے؟ کیا انہیں اس شہر کے لیے آدھے پیسے جتنی بھی محبت ہے جس کے لیے طلباء اپنی آواز بلند کر رہے ہیں؟

کے ٹی آر نے وزیراعلیٰ کے مبینہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: “کیا آپ کو ہر بات زبان سے نکالنی ضروری ہے؟ وزیراعلیٰ نے احتجاج کرنے والے طلباء کو ’گیدڑ‘ کہا، اور اب طلباء کہہ رہے ہیں ’ہاں، ہم گیدڑ ہیں لیکن آپ جیسے سور نہیں۔‘”

انہوں نے عوام کو یاد دلایا کہ عدالتِ عالیہ پہلے بھی اختتامِ ہفتہ اور تعطیلات میں بلڈوزر چلانے پر حکومت کو تنبیہ کر چکی ہے، لیکن ریاستی حکومت کو ابھی تک یہ بات سمجھ نہیں آئی۔

کے ٹی آر نے کہا کہ وزیراعلیٰ ایسے برتاؤ کر رہے ہیں جیسے تمام سرکاری زمین، سڑکیں، جھیلیں اور پہاڑ ان کے ذاتی اثاثے ہوں۔ انہوں نے کہا: “اقتدار کا مطلب یہ نہیں کہ یہ آپ کی سلطنت ہے۔ آپ محض عوامی دولت کے وقتی نگراں ہیں۔ اصل مالک عوام ہیں۔”

انہوں نے واضح کیا کہ یہ کوئی ذاتی جھگڑا یا جائیداد کا مسئلہ نہیں بلکہ جمہوری طرزِ حکمرانی کا سوال ہے۔ “ریونت ریڈی طلباء کے ماموں یا دادا نہیں ہیں کہ انہیں ڈانٹیں، وہ عوامی خادم ہیں، بادشاہ یا شہنشاہ نہیں۔”

“طلباء کے حوصلے کو سلام”

کے ٹی آر نے HCU land dispute پر احتجاج کرنے والے طلباء کی جرات و حوصلے کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ “بی آر ایس اور حیدرآباد کے عوام کی جانب سے میں طلباء کے جذبے کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ان کا احتجاج تحریکِ تلنگانہ کی یاد دلاتا ہے۔”

انہوں نے ماضی میں عثمانیہ، کاکتیہ، مہاتما گاندھی، پالمورُو اور ستابھانہ یونیورسٹیوں میں ہونے والے طلباء احتجاجات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ تحریک بھی حکومت کے خلاف ایک مضبوط چیلنج ہے۔

کے ٹی آر نے انتباہ دیا کہ بلڈوزر اور طاقت کے استعمال سے حکمرانی نہیں کی جا سکتی۔ “یہ پٹیل-پٹواری کا نظام نہیں ہے۔ آپ بادشاہ نہیں بلکہ عوام کے خادم ہیں۔ حکومت کو آمریت کا نہیں بلکہ جمہوریت کا آئینہ دیکھنا چاہیے۔”

انہوں نے حکومت کو یاد دلایا کہ وہ عوام کو جواب دہ ہے اور آئینی اصولوں کی پابند ہے، نہ کہ کسی ذاتی سلطنت کی مالک۔

Exit mobile version