محمد علی شبیر کا مولانا وستانوی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار | Moulana Vastanvi

Moulana Vastanvi

حیدرآباد: کانگریس کے سینئر رہنما اور حکومتِ تلنگانہ کے مشیر محمد علی شبیر نے ممتاز عالم دین، ماہر تعلیم اور جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کے بانی حضرت مولانا غلام محمد وستانوی صاحب Moulana Vastanvi کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

اپنے تعزیتی بیان میں محمد علی شبیر نے کہا کہ مولانا وستانوی ایک عبقری شخصیت تھے جنہوں نے دینی خدمات کے ساتھ ساتھ تعلیم کے میدان میں بھی ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کی وہ تحریک، جس کے تحت دینی مدارس کو جدید علوم سے جوڑنے کی کوشش کی گئی، آج بھی قوم کے لیے مشعل راہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مولانا غلام محمد وستانوی نے جامعہ اشاعت العلوم کو ایک ایسا ماڈل تعلیمی ادارہ بنایا، جس میں دینی و عصری تعلیم کا امتزاج نظر آتا ہے۔ ان کے ذریعہ قائم کردہ میڈیکل کالج بھارت کا پہلا ایسا ادارہ ہے جو اقلیتی طبقہ کے زیر انتظام چلتا ہے اور میڈیکل کونسل آف انڈیا سے تسلیم شدہ ہے۔

محمد علی شبیر نے یاد دلایا کہ ضلع کاماریڈی میں ان کی سرپرستی میں قائم دینی ادارہ، مدرسہ کاشف العلوم کا افتتاح مولانا وستانوی نے اپنے دستِ مبارک سے انجام دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا اور مولانا کا مشترکہ نظریہ یہی تھا کہ مسلمانوں کے بہتر مستقبل کے لیے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری اور پیشہ ورانہ تعلیم کو فروغ دینا ضروری ہے۔

شبیر علی نے کہا کہ ان کی اور مولانا وستانوی کی ملاقاتوں میں ہمیشہ تعلیمی اصلاحات اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر تبادلہ خیال ہوتا رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مولانا وستانوی نے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے اس وقت کے مرکزی وزیر صحت غلام نبی آزاد سے میڈیکل کالج کی منظوری حاصل کرنے کے لیے مسلسل رابطے رکھے۔ وہ چاہتے تھے کہ مدارس کے طلبہ نہ صرف دینی علوم میں مہارت حاصل کریں بلکہ وہ ڈاکٹر، انجینئر اور سائنس دان بھی بنیں۔

مولانا کی سادگی، خلوص، علم اور ملت کے لیے ان کی بے لوث خدمت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ مولانا ایک فرد نہیں بلکہ ایک تحریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا غلام محمد وستانوی کے انتقال سے علمی و دینی دنیا کو جو نقصان پہنچا ہے، اسے برسوں تک پورا نہیں کیا جا سکے گا۔

آخر میں انہوں نے مولانا کے اہلِ خانہ، شاگردوں اور ادارے کے تمام وابستگان سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے، ان کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند کرے۔

انہوں نے کہا: ’’إنا لله وإنا إليه راجعون۔ آج ملت اسلامیہ ایک سچے عالم، مصلح اور خادمِ قوم سے محروم ہو گئی ہے۔‘‘

Exit mobile version