میں بنڈی سنجے کی کامیاب پہل | Student Evacuation

Student Evacuation

حیدرآباد: مرکزی مملکتی وزیرداخلہ بنڈی سنجے کی فوری مداخلت اور بروقت کوششوں کے نتیجے میں جموں و کشمیر کے کشیدہ حالات میں پھنسے ہوئے 23 تلگو طلبہ کا Student Evacuation کامیابی سے مکمل کیا گیا۔ یہ طلبہ شیرِ کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسس اینڈ ٹکنالوجی میں زیر تعلیم تھے اور ان کا تعلق تلنگانہ، آندھرا پردیش اور تمل ناڈو سے ہے۔

جب کشمیر میں حالات بگڑنے لگے اور پرتشدد واقعات میں شدت آئی تو یہ طلبہ سخت خوف و بے یقینی کی کیفیت میں مبتلا ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں پاکستان کی جانب سے ڈرون اور میزائل حملوں کے ذریعہ شہری علاقوں، سرکاری عمارتوں اور فوجی کیمپوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں عام شہری اور طلبہ شدید خوف میں مبتلا ہیں۔ ایرپورٹس کی بندش کے باعث طلبہ علاقے میں محصور ہو گئے تھے اور کسی محفوظ مقام تک پہنچنے سے قاصر تھے۔

Student Evacuation کے لیے ذاتی پہل

اس غیر معمولی صورتحال میں طلبہ نے مرکزی مملکتی وزیر بنڈی سنجے کو مکتوب روانہ کیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ وہ جنگ جیسے حالات میں پھنس چکے ہیں اور فوری مدد کی اپیل کی۔ بنڈی سنجے نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان طلبہ سے براہِ راست رابطہ قائم کیا، ان کی صورتحال کا جائزہ لیا اور انخلاء کی فوری کارروائی کیلئے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں۔

انہوں نے ضلع کلکٹر اور یونیورسٹی کے ڈین سے بھی فوری بات چیت کی تاکہ طلبہ کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان کی ہدایت پر جموں و کشمیر انتظامیہ نے طلبہ کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے تمام اقدامات فوری طور پر مکمل کئے۔

تلنگانہ، اے پی اور تمل ناڈو کے طلبہ مکمل طور پر محفوظ

حکام نے ہفتہ کو جاری کردہ سرکاری بیان میں واضح کیا کہ تلنگانہ، آندھرا پردیش اور تمل ناڈو کے تعلق رکھنے والے تمام 23 طلبہ اب مکمل طور پر محفوظ مقامات پر پہنچا دیے گئے ہیں۔ بنڈی سنجے کی بروقت مداخلت اور مقامی حکام کے ساتھ مربوط اقدامات کے باعث یہ کامیاب Student Evacuation ممکن ہو سکا۔

طلبہ اور ان کے خاندانوں نے اس مدد پر اظہار تشکر کیا اور بنڈی سنجے کی تیز رفتاری اور سنجیدہ اقدام کی ستائش کی۔ اس کارروائی کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے کہ کس طرح مرکز اور ریاستی سطح پر تعاون سے کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے کامیابی کے ساتھ نمٹا جا سکتا ہے۔

Exit mobile version