وقف ترمیمی قانون کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی: محمد علی شبیر کا اعلان | Waqf Amendment Act

Waqf Amendment Act

حیدرآباد: Waqf Amendment Act کے خلاف کانگریس لیڈر و مشیر حکومت تلنگانہ محمد علی شبیرنے اعلان کیا ہے کہ یہ جدوجہد طویل ہوگی اور پوری شدت سے جاری رہے گی، کیونکہ یہ قانون اقلیتوں کے دستوری حقوق پر راست حملہ اور ملک کے سیکولر ڈھانچے کو کمزور کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔

وہ اندرا پارک کے دھرنا چوک پر تلنگانہ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے منعقدہ ’تلنگانہ مارچ‘ سے خطاب کر رہے تھے۔ شبیر علی نے مسلمانوں اور تمام سیکولر قوتوں سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلے پر ایک طویل جدوجہد کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں۔

انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت پر 2014 سے مسلسل دستور پر حملے کرنے کا الزام عائد کیا ۔ پہلے حجاب، پھر تین طلاق، سی اے اے، این آر سی اور اب وقف املاک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ بھارت کی روح، اس کی تکثیریت اور سیکولر اقدار کا دفاع کرنے کا سوال ہے۔

شبیر علی نے آزادی کی جدوجہد میں مسلمانوں کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد نے برسوں جیل میں گزارے، اور آج نفرت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ مسلم نام تک کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے چندرابابو نائیڈو اور نتیش کمار جیسے رہنماؤں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود کو سیکولر کہنے کے باوجود اس متنازعہ بل کی حمایت کی اور مسلمانوں سے غداری کی۔ شبیر علی نے انہیں “جھوٹے سیکولر” قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس بل کی مخالفت کی۔ سونیا گاندھی اور ملک ارجن کھڑگے نے اپنی عمر کے باوجود اس بل کے خلاف ووٹ دیا، جو اس جدوجہد میں ان کی وابستگی کا ثبوت ہے۔

شبیر علی نے پارلیمنٹ میں بل کے سفر کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا میں یہ بل 288 ووٹوں سے منظور ہوا جبکہ 232 اراکین نے مخالفت کی۔ راجیہ سبھا میں 128 نے حمایت کی اور 95 نے مخالفت کی۔ “یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس بل پر قومی اتفاق رائے نہیں تھا، اور اتنے حساس قانون کو تمام جماعتوں سے مشورہ کیے بغیر منظور نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔”

انہوں نے کہا کہ اس ترمیمی قانون پر شدید تنقید کی جا رہی ہے کیونکہ اس میں وقف بورڈز میں سرکاری مداخلت اور غیر مسلم افراد کی تقرری کی گنجائش دی گئی ہے، جو اقلیتوں کے مذہبی اداروں کی خودمختاری کو ختم کرتا ہے۔

شبیر علی نے واضح کیا کہ کانگریس پارٹی اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں جاری قانونی چیلنج کی مکمل حمایت کر رہی ہے، اور انہیں امید ہے کہ عدالت سے اسٹے حاصل ہوجائے گا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ تلنگانہ وہ پہلا ریاست ہے جس نے سرکاری سطح پر 19 اگست 2024 کو اس قانون کے خلاف اجلاس منعقد کرتے ہوئے اعتراض درج کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کی قیادت میں تلنگانہ کانگریس حکومت نے ابتدا ہی سے مسلمانوں کا ساتھ دیا ہے۔

شبیر علی نے کہا کہ ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کے بڑھنے کی اصل وجہ کانگریس کی کمزوری رہی ہے۔ “جب کانگریس کمزور ہوئی، تو فرقہ پرست طاقتیں مضبوط ہوئیں۔ اگر کانگریس دوبارہ اقتدار میں آئی تو ان تمام متنازعہ قوانین کو منسوخ کر کے اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔”

اس احتجاجی جلسے سے مسلم جے اے سی کے صدر مشتاق ملک، سابق پی سی سی صدر وی ہنمنت راؤ، تلنگانہ جنا سمیتی کے صدر و رکن قانون ساز کونسل پروفیسر ایم کودنڈا رام، سابق رکن پارلیمنٹ عزیز پاشاہ اور دیگر مذہبی و سیاسی قائدین نے بھی خطاب کیا۔

Exit mobile version