حیدرآباد: تلنگانہ کے ضلع بھدرادری کوتاگوڑم میں جاری سیکیورٹی آپریشنز کے درمیان 86 ماؤ وادیوں، جن میں 20 خواتین شامل ہیں، نے رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈال دیے۔ یہ کاروائی پولیس بٹالین ہیڈکوارٹر میں انجام پائی، جہاں انسپکٹر جنرل آف پولیس (ملٹی زون-1) ایس چندرشیکھر ریڈی بھی موجود تھے۔
حکام کے مطابق، ہتھیار ڈالنے والے بیشتر افراد کا تعلق چھتیس گڑھ کے سکما اور بیجاپور اضلاع سے ہے۔ گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران مجموعی طور پر 122 ماؤ وادی مختلف اوقات میں خودسپردگی اختیار کر چکے ہیں۔
ماؤ وادی تحریک کو بڑا دھچکہ
پولیس کا کہنا ہے کہ حکومتِ تلنگانہ کی بازآبادکاری پالیسی اور ماؤ وادی نظریے کی فرسودگی کے ادراک نے جنگجوؤں کو مرکزی دھارے میں آنے پر مجبور کیا ہے۔ دندکارنیا کے وسیع جنگلاتی علاقے، جو پانچ ریاستوں میں پھیلا ہوا ہے، میں جاری آپریشنز کے نتیجے میں یہ بڑی خودسپردگیاں ممکن ہوئیں۔
بازآبادکاری اور پرامن زندگی کی اپیل
انسپکٹر جنرل ایس چندرشیکھر ریڈی نے کہا کہ یہ پیش رفت ماؤ وادی تحریک کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے اور مزید افراد کو پرامن زندگی اختیار کرنے کی ترغیب دے گی۔ پولیس اور ریاستی حکومت مسلسل یہ پیغام دے رہے ہیں کہ جو افراد تشدد کا راستہ چھوڑ کر ہتھیار ڈالیں گے، انہیں مکمل تعاون اور بازآبادکاری فراہم کی جائے گی۔
علاقے میں امن قائم کرنے کی کوششیں جاری
یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی فورسز شورش زدہ علاقوں میں پائیدار امن قائم کرنے کے لیے سنجیدہ اور مسلسل کوششیں کر رہی ہیں۔ مقامی عوام کی حمایت بھی ماؤ نواز تحریک کے زوال میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔