
حیدرآباد: ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی [en]Iran Israel Ceasefire[/en] کا آغاز ہوگیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس بات کی جانکاری دی ہے۔ جنگ بندی سے پہلے ایران اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر میزائلوں کی بارش کردی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے میزائل حملوں میں 3 اسرائیلی شہریوں کے مارے جانے کی خبر ہے ۔
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’ایران اور اسرائیل کے درمیان اگلے بارہ گھنٹوں میں جنگ بندی ہوجائے گی۔‘
قبل ازیں، مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایران نے پیر کی شب قطر میں قائم امریکی فوجی اڈے العدید ایئربیس پر بیلسٹک میزائل حملہ کیا۔ امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایران سے داغے گئے 19 میں سے صرف ایک میزائل اڈے تک پہنچا، تاہم کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران کسی کی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی کی برتری تسلیم کرے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے مزید کارروائی کی تو ایران جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
تہران کے حملوں کے بعد قطر کی وزارت دفاع نے کہا کہ اڈے کی حفاظت میں تعینات فورسز کی بروقت کارروائی کے باعث میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کردیا گیا۔ قطر نے حملے کو اپنی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا حملہ ’’کمزور‘‘ تھا اور انہوں نے ایران کی قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پیشگی اطلاع دے دی، جس سے جانی نقصان سے بچا جا سکا۔
حملے کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور آسمان پر فلیئرز دکھائی دیے۔
الجزیرہ کے مطابق ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی صرف امریکی حملوں کے جواب میں تھی اور قطر یا اس کے شہریوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا۔ ایران نے مزید کہا کہ اگرچہ ان کا ردعمل مکمل ہوگیا ہے، لیکن صورت حال کو مکمل طور پر ختم شدہ تصور نہیں کیا جا سکتا۔
امریکی حکام نے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے دیگر اڈوں پر بھی الرٹ ہیں، تاہم فی الحال کوئی اضافی نقصان یا خطرہ سامنے نہیں آیا۔