
حیدرآباد: تلنگانہ حکومت کی مہالکشمی اسکیم کے تحت فراہم کی جانے والی [en]₹500 Gas Cylinder Subsidy[/en] گزشتہ تین ماہ سے صارفین کو موصول نہیں ہو رہی، جس کی وجہ سے مستحق گھرانے مالی دباؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ وہ اب ہر سلنڈر کے لیے پورے 915 روپئے پیشگی ادا کر رہے ہیں اور کوئی سبسڈی واپس نہیں مل رہی۔
اس اسکیم کے تحت اہل گھرانے ایل پی جی سلنڈر کے لیے 915 روپئے ادا کرتے ہیں، جس کے بعد ریاستی حکومت 375 روپئے اور مرکزی حکومت 40 روپئے واپس کرتی ہے، یوں فی سلنڈر کی مؤثر قیمت 500 روپئے رہتی ہے۔ لیکن ریاستی سبسڈی کی اجرائی میں تاخیر کی وجہ سے یہ فائدہ عملاً بند ہو چکا ہے۔
حکام کے مطابق اس وقت 150 تا 180 کروڑ روپئے کی سبسڈی واجب الادا ہے۔ ریاست نے اس مالی سال کے لیے 855.22 کروڑ روپئے مختص کیے ہیں تاکہ دو کروڑ سے زائد سبسڈی والے سلنڈرز کا خرچ پورا کیا جا سکے۔
تلنگانہ میں 1.2 کروڑ ایل پی جی کنیکشنز موجود ہیں، جن میں سے 39.57 لاکھ خاندان راشن کارڈ ریکارڈ کی بنیاد پر اس اسکیم کے لیے اہل قرار دیے گئے ہیں۔
پچھلے دنوں میں ہر ماہ تقریباً 80 کروڑ روپئے کی سبسڈی فوری طور پر ادا کی جاتی تھی، لیکن پچھلے تین ماہ سے یہ ادائیگی مکمل طور پر رکی ہوئی ہے۔
محکمہ صارفین کے عہدیداروں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سبسڈی کی ادائیگیاں دوبارہ شروع کی جائیں گی، تاہم اس میں کچھ تاخیر ممکن ہے۔
صارفین اور عوامی نمائندے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ سبسڈی کی فوری اجرائی عمل میں لائی جائے تاکہ غریب خاندانوں کو روزمرہ کے اخراجات میں کچھ سہولت حاصل ہو۔