حیدرآباد: نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ بھٹی وکرمارکا ملو نے بدھ کے روز اسمبلی میں تلنگانہ کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کیا، جس میں 3,04,000 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی۔ یہ بجٹ معیشتی ترقی کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دیتا ہے اور حکومت کے جامع ترقی، بنیادی ڈھانچے کی توسیع اور سماجی تحفظ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ تلنگانہ کی مالی اور سماجی بنیاد کو مستحکم کرنے کے ویژن کے تحت حکومت نے کلیدی شعبوں میں نمایاں وسائل مختص کیے ہیں تاکہ ترقی کے فوائد ہر طبقے تک پہنچ سکیں۔
یہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب تلنگانہ کی معیشت مستحکم ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور عالمی معیشتی اتار چڑھاؤ کے باوجود اپنی مضبوطی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ مالی سال 2024-25 کے لیے ریاست کی مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار (GSDP) 16,12,579 کروڑ روپے رہی، جو 10.1فیصد کی شرح نمو کی عکاسی کرتی ہے اور قومی جی ڈی پی شرح نمو 9.9 فیصد سے زیادہ ہے۔ تلنگانہ کی فی کس آمدنی 3,79,751 روپے تک پہنچ گئی ہے، جو قومی اوسط 2,05,579 روپے سے 1,74,172 روپے زیادہ ہے، جو ریاست کی معیشتی طاقت اور زندگی کے معیار میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔
زراعت اور اس سے منسلک شعبے تلنگانہ کی معیشت میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، جہاں 42.7% مزدوروں کو روزگار فراہم کیا جاتا ہے، حالانکہ ان کا مجموعی ریاستی ویلیو ایڈیڈ میں حصہ 17.3% ہے۔ صنعتی شعبہ 16.4% کا حصہ رکھتا ہے، جبکہ خدمات کا شعبہ 66.3% کے ساتھ معیشتی ترقی کا سب سے بڑا محرک ہے۔ حکومت نے زراعت، آبپاشی، بنیادی ڈھانچے، تعلیم، صحت اور سماجی بہبود پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے تاکہ طویل مدتی فوائد حاصل کیے جا سکیں۔
بجٹ کا ایک بڑا حصہ ابھیاہستم اسکیم کے تحت فلاحی پروگراموں کے لیے مختص کیا گیا ہے، جو تلنگانہ کی پسماندہ آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک جامع اقدام ہے۔ مہا لکشمی اسکیم کے تحت خواتین کو مفت بس سفر کی سہولت دی جا رہی ہے، جس سے اب تک 149.63 کروڑ مفت سفر کیے جا چکے ہیں، اور مستفید ہونے والوں کو 5,005.95 کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ گروہ جوتھی اسکیم کے تحت 50 لاکھ خاندانوں کو 200 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کی جا رہی ہے، جس کے لیے 1,775.15 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اندرامّا ہاؤسنگ اسکیم کے تحت 4.5 لاکھ مکانات خواتین کے نام پر منظور کیے گئے ہیں، جن پر کل 22,500 کروڑ روپےکی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
بجٹ میں کسانوں کے لیے بھی خصوصی مراعات شامل ہیں۔ ریاستی حکومت نے 20,616.89 کروڑ روپے کے تاریخی زرعی قرض معافی کا اعلان کیا ہے، جس سے 25.35 لاکھ کسان مستفید ہوں گے۔ رائتو بھروسہ اسکیم کے تحت حکومت فی ایکڑ 12,000 روپے سالانہ فراہم کر رہی ہے، جس کے لیے 18,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، اعلیٰ کوالٹی چاول کی خریداری کے لیے 500 روپے فی کوئنٹل بونس دیا جا رہا ہے، جس سے چاول کی کاشت 25 لاکھ ایکڑ سے بڑھ کر 40 لاکھ ایکڑ تک پہنچ گئی ہے، اور کسانوں کو بہتر منافع حاصل ہو رہا ہے۔
تعلیم اور نوجوانوں کے فروغ کو بھی بجٹ میں ترجیح دی گئی ہے۔ حکومت نے 58 “ینگ انڈیا انٹیگریٹڈ رہائشی اسکول” کے قیام کے لیے 11,600 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جو پسماندہ طبقے کے طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کریں گے۔ ینگ انڈیا اسکل یونیورسٹی، جو مچرلا میں 150 ایکڑ پر تعمیر ہو رہی ہے، سالانہ 30,000 ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے گی۔ “راجیو یوا وکاسم اسکیم” کے لیے 6,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو درج فہرست ذاتوں، قبائل، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے نوجوانوں کو خود روزگاری کے لیے 4 لاکھ روپے تک مالی امداد فراہم کرے گی۔
شہری ترقی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں موسی ریور فرنٹ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ، ایچ-سِٹی پلان (H-CITI Plan)، اور مستقبل کا شہر (Future City) شامل ہیں، جو تلنگانہ میں بھارت کا پہلا نیٹ-زیرو سٹی قائم کرے گا۔
توانائی کے شعبے میں حکومت نے صاف اور سبز توانائی پالیسی 2025 کے تحت 40,000 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اسی طرح، 250 میگاواٹ بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم شَنکرپلی میں قائم کیا جا رہا ہے، جبکہ یادادری تھرمل پاور پلانٹ کے مزید تین یونٹس مئی 2025 تک فعال ہو جائیں گے۔
حکومت نے اندرامّا مہیلا شکتی مشن کے تحت 21,632 کروڑ روپے کے بلاسود قرضے فراہم کیے ہیں، جس سے 2.25 لاکھ مائیکرو انٹرپرائزز قائم ہو چکے ہیں۔
کھیلوں اور ثقافت کے شعبے میں ینگ انڈیا اسپورٹس یونیورسٹی اور ایک جدید اسپورٹس ہب قائم کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ریاستی ترانہ “جئے جئے ہے تلنگانہ” کو سرکاری منظوری دی گئی ہے، اور “گدر فلم ایوارڈز” متعارف کرائے گئے ہیں۔
شیڈولڈ کاسٹ فلاح و بہبود کے لیے 40,232 کروڑ روپے ، شیڈولڈ ٹرائب فلاح و بہبود کے لیے 17,169 کروڑ روپے، اقلیتی بہبود کے لیئے 3,591 کروڑ روپے، آبپاشی کے لیے 23,373 کروڑ روپے، دیہی ترقی کے لیے 31,605 کروڑ روپے ، اور صحت کے لیے 12,393 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔