حیدر آباد: کانگریس کے ایم ایل سی عامر علی خان نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے اقلیتی بہبود کے لیے 2025-26 کے بجٹ میں 3,591 کروڑ روپے مختص کرنے کے فیصلے کا بھرپور خیر مقدم کیا۔ یہ بجٹ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا ملو نے اسمبلی میں پیش کیا۔ عامر علی خان نے کہا کہ یہ بجٹ ریاست میں اقلیتوں کے تحفظ، فلاح و بہبود، اور سماجی و معاشی ترقی کے لیے کانگریس حکومت کے عزم کا مظہر ہے۔
انہوں نے اقلیتوں کے لیے خود روزگار اسکیموں کے تحت 840 کروڑ روپے مختص کرنے کو ایک تاریخی اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی کسی بھی حکومت نے اقلیتوں کے خود روزگار اور اقتصادی ترقی کے لیے اتنی بڑی رقم کبھی مختص نہیں کی۔ انہوں نے اس فیصلے کو بے روزگار اقلیتی نوجوانوں کے لیے ایک انقلابی قدم قرار دیا جو انہیں مالی خود مختاری حاصل کرنے میں مدد دے گا۔
عامر علی خان نے “راجیو یوا وکاسم” اسکیم کی بھی بھرپور ستائش کی، جس کے تحت ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی برادریوں کے بے روزگار نوجوانوں کو چار لاکھ روپے تک کی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں ایک گیم چینجر ثابت ہوگی، کیونکہ اس کے ذریعے نہ صرف بے روزگار نوجوانوں کو مدد ملے گی بلکہ ایک نیا کاروباری طبقہ بھی وجود میں آئے گا، جو دیگر افراد کے لیے بھی روزگار پیدا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادریوں کے کئی باصلاحیت نوجوان مالی وسائل اور مواقع کی کمی کے باعث ترقی نہیں کر پاتے۔ لیکن حکومت کے اس اقدام سے ان کے لیے کاروبار شروع کرنا آسان ہو جائے گا، جو ریاست میں مجموعی ترقی کے لیے اہم ہوگا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فنڈز کی تقسیم کے عمل کو شفاف اور آسان بنائے تاکہ حقیقی مستحقین کو بغیر کسی رکاوٹ کے مالی مدد حاصل ہو سکے۔
کانگریس ایم ایل سی نے اقلیتی طلبہ کی تعلیمی ترقی پر حکومت کی توجہ کو بھی سراہا، خاص طور پر اقلیتی رہائشی اسکولوں کو “ینگ انڈیا رہائشی اسکولز” اسکیم میں شامل کرنے کے فیصلے کو ایک مثبت اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے اقلیتی طلبہ کو اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا، جو انہیں دیگر برادریوں کے طلبہ کے برابر لانے میں مدد دے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیم ایک طاقتور ذریعہ ہے جو اقلیتوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے، اور حکومت کے یہ اقدامات اس حوالے سے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔
عامر علی خان نے حکومت کی حج پالیسی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ 2024 میں تلنگانہ سے 11,446 عازمین حج روانہ ہوئے، جو ریاست کی تاریخ میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے حج کے انتظامات اور اخراجات میں مدد فراہم کرنا مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کی علامت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حج سبسڈی اور معاونت کے پروگرام کو مزید جامع اور موثر بنایا جائے تاکہ معاشی طور پر کمزور عازمین کو مکمل سہولت فراہم کی جا سکے۔
اگرچہ عامر علی خان نے حکومت کے مجموعی بجٹ کی تعریف کی، لیکن انہوں نے زور دیا کہ محض بڑی رقومات مختص کرنا کافی نہیں ہے بلکہ اس کا درست اور بروقت نفاذ بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں کئی اسکالرشپس اور خود روزگار گرانٹس کی تقسیم میں تاخیر ہوئی تھی، جس کی وجہ سے مستحق افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس سال ایسے مسائل سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کانگریس حکومت، خاص طور پر وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی کی قیادت میں، اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہے اور یہ بجٹ اسی عزم کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اگر ان اقدامات پر صحیح طریقے سے عمل کیا جائے تو ریاست میں اقلیتوں کو سماجی اور اقتصادی ترقی کے نئے مواقع فراہم ہوں گے۔
عامر علی خان نے مزید کہا کہ تلنگانہ حکومت نے اقلیتی بہبود اور معاشی استحکام کے شعبے میں ایک نیا معیار قائم کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دیگر ریاستیں بھی اس ماڈل کو اپنائیں گی اور اقلیتوں کی ترقی کے لیے اسی طرح کے اقدامات کریں گی۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول کمیونٹی رہنماؤں، سماجی تنظیموں اور سرکاری افسران سے اپیل کی کہ وہ مل کر کام کریں تاکہ مختص شدہ فنڈز صحیح جگہ استعمال ہوں اور تلنگانہ میں اقلیتی برادری کو حقیقی اور پائیدار ترقی حاصل ہو سکے۔