حیدرآباد: کانگریس رکن اسمبلی کڈیم سری ہری نے بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کے قائدین کو رنگا ریڈی ضلع کے سیرلنگم پلی منڈل میں واقع 400 ایکڑ اراضی کے معاملے پر سیاست کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جمعرات کے روز میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ اراضی حکومت کی ملکیت ہے، جسے سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) نے بھی تسلیم کیا تھا، اور اس پر سپریم کورٹ نے بھی اپنا فیصلہ سنایا ہے۔
بی آر ایس قائدین کی سیاست کو “شرمناک” قرار دیا
کڈیم سری ہری نے بی آر ایس کی حالیہ سیاسی سرگرمیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں “شرمناک” قرار دیا۔ انہوں نے ریاست میں مالی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کو لاکھوں کروڑوں روپے کے قرضوں کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے فلاحی اسکیموں کو برقرار رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مالی مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت چند اراضی پلاٹس بشمول کانچے گچی باؤلی کی زمین فروخت کرنے پر غور کر رہی ہے، تاکہ آمدنی میں اضافہ ہو اور فلاحی منصوبوں کو جاری رکھا جا سکے۔
ایچ سی یو طلبہ کا احتجاج جاری
دریں اثنا، حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی (HCU) کے طلبہ اس متنازعہ اراضی کی نیلامی اور جنگلاتی علاقے کے کٹاؤ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ طلبہ کا مؤقف ہے کہ یہ زمین تعلیمی مقاصد کے لیے مختص ہونی چاہیے اور اسے تجارتی استعمال میں نہیں لایا جانا چاہیے۔