حیدرآباد: Nagarjuna Sagar Dam پر سیکورٹی کی مکمل ذمہ داری اب آندھرا پردیش کی فورسز کے سپرد کر دی گئی ہے، کیوں کہ منگل کی شام تلنگانہ کے اہلکاروں نے ڈیم کے مقام سے اپنی موجودگی ختم کر دی۔
یہ پیش رفت دونوں ریاستوں کے درمیان ڈیم کے انتظامی کنٹرول سے متعلق ایک اہم تبدیلی کی نمائندگی کرتی ہے۔ حالانکہ ڈیم تلنگانہ کی حدود میں واقع ہے، مگر اب آندھرا پردیش کی فورسز نے مکمل سیکورٹی کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
تلنگانہ کی جانب سے 13 گیٹس کی نگرانی کی جا رہی تھی، تاہم مُلوگ بٹالین کی جانب سے رسمی احکامات جاری ہونے کے بعد ان اہلکاروں نے اپنی ذمہ داریاں مکمل کرتے ہوئے مقام سے واپسی اختیار کر لی۔ ان کے جانے کے بعد آندھرا پردیش کی فورسز نے تمام سیکورٹی امور سنبھال لیے۔
یاد رہے کہ 30 نومبر 2023 کی رات دونوں ریاستوں کے درمیان ڈیم کے انتظامی کنٹرول کو لے کر پرانا تنازع دوبارہ سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد سے دونوں ریاستوں نے مشترکہ طور پر سیکورٹی کی ذمہ داریاں تقسیم کی ہوئی تھیں، جبکہ دونوں طرف مرکزی نیم فوجی دستے بھی تعینات کیے گئے تھے۔
آندھرا پردیش کی جانب سے وشاکھاپٹنم میں قائم سی آر پی ایف کی 234ویں بٹالین کو ان 13 گیٹس کی نگرانی سونپی گئی تھی جو آندھرا کی سمت واقع ہیں۔ تلنگانہ کی طرف سے مُلوگ میں قائم 39ویں بٹالین نے اپنی سمت کے 13 گیٹس کی سیکورٹی سنبھالی ہوئی تھی۔
اب جبکہ تلنگانہ کی سی آر پی ایف یونٹس نے واپسی اختیار کر لی ہے، آندھرا پردیش نے ناگرجنا ساگر ڈیم کے تمام 26 گیٹس کی سیکورٹی مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لے لی ہے۔
یہ تبدیلی دونوں ریاستوں کے درمیان نہ صرف ڈیم کے عملی کنٹرول بلکہ پانی کی تقسیم جیسے وسیع تر معاملات پر بھی نئے مباحث کا سبب بن سکتی ہے۔