حیدرآباد: سپریم کورٹ نے مہاراشٹر میں سرکاری سائن بورڈز پر use of Urdu on signboards کو آئینی طور پر درست قرار دیتے ہوئے اردو زبان کو مراٹھی کے برابر درجہ دینے کا اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے ایک عرضی کو مسترد کر دیا جس میں اردو زبان کے استعمال پر اعتراض کیا گیا تھا۔
یہ فیصلہ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس کے. وِنود چندرن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا، جس میں کہا گیا کہ اردو اور مراٹھی دونوں کو آئین ہند کے آٹھویں شیڈیول کے تحت مساوی حیثیت حاصل ہے۔ پاتور ٹاؤن کی سابق کونسلر ورشاتائی سنجے بگاڑے کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں مقامی میونسپل کونسل کے سائن بورڈ پر اردو کے استعمال کو چیلنج کیا گیا تھا۔
بینچ نے واضح کیا کہ صرف مراٹھی زبان کا استعمال لازمی قرار دینے کا کوئی آئینی یا قانونی جواز نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ اردو زبان ہندوستان میں پیدا ہوئی اور اسے غیر ملکی یا بیرونی تصور کرنا غلط ہے۔ عدالت کے مطابق اردو زبان صدیوں سے اس ملک کی تہذیب و تمدن کا حصہ رہی ہے اور اس کی ادبی روایت انتہائی مستند اور گہری ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ زبانوں کو مذہب سے جوڑنا نوآبادیاتی دور کی دین ہے۔ انگریزوں نے ہی ہندی کو ہندوؤں اور اردو کو مسلمانوں کی زبان قرار دے کر تفریق پیدا کی۔ جسٹس دھولیا نے مشاہدہ کیا کہ آج اردو کو ‘دوسری’ زبان سمجھا جاتا ہے، حالانکہ یہ ہندی اور مراٹھی کی طرح ایک ہندوستانی زبان ہے۔
عرضی گزار نے مہاراشٹر لوکل اتھارٹی لینگویج ایکٹ 2022 کا حوالہ دیا، جس پر عدالت نے کہا کہ اس قانون میں اردو کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ عدالت نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی بھی زبان کو ممنوع یا کمتر تصور کرنا آئین کے منافی ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ سرکاری سائن بورڈز پر اردو کا استعمال نہ تو کسی قانونی اصول کی خلاف ورزی ہے اور نہ ہی آئینی دفعات کی۔ یہ فیصلہ لسانی شمولیت اور مساوی نمائندگی کے حق کی توثیق کرتا ہے اور اس سے ملک میں زبانوں کے درمیان برابری کے اصول کو مضبوطی حاصل ہوئی ہے۔