حیدرآباد: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے Waqf Amendment Act کے خلاف دارالسلام، حیدرآباد میں ایک زبردست احتجاجی جلسہ عام منعقد کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کرتے ہوئے اس قانون کو مسترد کرنے کا دوٹوک پیغام مرکزی حکومت کو دیا۔
اس احتجاجی جلسے کا مقصد اس متنازع قانون کی واپسی کا مطالبہ کرنا تھا، جس کے تحت اوقافی جائیدادوں پر غیر مجاز قابضین کو قانونی حیثیت دینے کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر مسلم پرسنل لا بورڈ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے صرف وقتی راحت دی ہے، مکمل طور پر Waqf Amendment Act کو مسترد نہیں کیا۔ لہذا، احتجاج جاری رہے گا۔
Waqf Amendment Act پر بھرپور تنقید
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے خبردار کیا کہ اس قانون کے تحت اگر کوئی شخص وقف اراضی پر 12 سال سے قابض ہے تو وہ زمین اس کی ملکیت سمجھی جائے گی۔ یہ اوقاف کے لیے مہلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل جائیدادیں وقف نہیں رہیں گی۔ اس طرح کی کئی خطرناک شقیں اس قانون میں شامل ہیں۔
مولانا نے زور دیا کہ اگر حکومت تاریخی مساجد جیسے مکہ مسجد کو آثار قدیمہ قرار دے، تو وہ مسجد صرف سیاحتی مقام بن جائے گی۔ مزید کہا کہ پانچ سال تک عملی مسلمان نہ رہنے والے کو وقف کا حق نہ دینا، مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔
اسد الدین اویسی کی ولولہ انگیز تقریر
رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے اپنی تقریر کا آغاز ایک شعر سے کیا اور کہاکہ مسلمانوں کو دبانے والی ہر کوشش کا جواب پرامن اور جمہوری انداز میں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ Waqf Amendment Act جیسا قانون ہمارے دستور کے خلاف ہے اور اسے پارلیمنٹ میں چاک کرنا تمام سیکولر ہندوستانیوں کی نمائندگی تھی۔
انہوں نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ اس احتجاج کو مضبوط کریں اور کہا کہ بی جے پی کی پالیسیوں کے خلاف سیکولر ہندو بھائی بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس قانون کی واپسی تک احتجاج جاری رہے گا۔
بی آر ایس پارٹی کی مخالفت
سابق نائب وزیر اعلیٰ محمد محمود علی نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی نے راجیہ سبھا میں Waqf Amendment Act کی مخالفت کی اور بل کے خلاف ووٹ دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ قانون صرف ایک دستاویز نہیں بلکہ مسلمانوں کی دینی، تعلیمی اور آئینی شناخت پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کو عدالتی اختیارات دیے جائیں تاکہ جائیدادوں کا تحفظ ہو سکے۔ مرکزی حکومت کو مطالبہ کیا کہ وقف کو صرف مسلمانوں کے انتظام میں رہنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی مسلمانوں کے ساتھ ہر احتجاج میں شریک رہے گی۔
اتحاد کی ضرورت پر زور
مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے کہا کہ اگر وقف کا نظام ختم ہوا تو دفن کے لیے زمین تک نہیں بچے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جائیدادیں اللہ کی امانت ہیں اور ان کی حفاظت ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔ تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اس قانون کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ وقف کے بارے میں شعور بیدار مہم چلائی جائے اور اس قانون کے خطرناک اثرات سے عوام کو واقف کروایا جائے۔
آئندہ کے اقدامات
احتجاجی جلسہ کے اختتام پر قائدین نے عوام سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے، امن قائم رکھنے اور نماز عشاء کی ادائیگی پر زور دیا۔ واضح کیا گیا کہ یہ تحریک مکمل طور پر پرامن اور آئینی دائرہ کار میں رہے گی۔ تمام مقررین کا مشترکہ پیغام تھا کہ جب تک Waqf Amendment Act کو واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔