حیدرآباد: تلنگانہ میں University Recruitments کے عمل میں غیر متوقع تاخیر سامنے آئی ہے، جس کی بڑی وجہ محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ سرکاری حکمنامے (جی او) میں پائی جانے والی خامیاں بتائی جا رہی ہیں۔ ان غلطیوں کے باعث ریاست کی مختلف یونیورسٹیوں میں تدریسی اور غیر تدریسی عہدوں پر تقرریوں کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، جی او میں درج تعلیمی قابلیت، عمر کی حد، اور ریزرویشن پالیسیوں سے متعلق کئی تکنیکی اور قانونی خامیاں پائی گئی ہیں، جن کی وجہ سے یونیورسٹی حکام تقرریوں کی کاروائی آگے نہیں بڑھا پا رہے۔ اس سے نہ صرف ہزاروں امیدواروں میں مایوسی پھیل گئی ہے بلکہ جامعات میں تدریسی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے رہنما اصولوں سے مطابقت نہ رکھنے والے نکات بھی جی او میں شامل کیے گئے ہیں، جس پر ماہرین تعلیم اور یونیورسٹی عہدیداروں نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ کئی یونیورسٹیوں نے محکمہ تعلیم کو وضاحت طلب مراسلے بھی روانہ کیے ہیں۔
امیدواروں اور تعلیمی اداروں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ جی او میں فوری ترمیم کر کے نئی اور درست ہدایات جاری کی جائیں، تاکہ تقرریوں کا عمل بحال ہو سکے۔ طلبہ تنظیموں اور امیدواروں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور تاخیر کا خاتمہ کرے۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آئی ہے، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح پر جی او کا ازسر نو جائزہ لیا جا رہا ہے، اور جلد ہی ترمیم شدہ حکمنامہ جاری کیا جا سکتا ہے۔