حیدرآباد: وزیر اعلیٰ تلنگانہ Revanth Reddy نے سابق حکومت کی جانب سے لیے گئے بعض مشکوک اور متنازع فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان فیصلوں پر قانونی جانچ کی جائے اور جن میں بے ضابطگیاں پائی جائیں انہیں کالعدم قرار دیا جائے۔
ریاست میں بی آر ایس کے دور حکومت کے آخری مہینوں میں کیے گئے بعض سرکاری معاہدوں، زمین کی الاٹمنٹس، اور مالیاتی منظوریوں پر ریونت ریڈی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ سب انتخابی فائدے کے لیے جلد بازی میں کیے گئے اقدامات تھے، جن کا عوامی مفاد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بعض معاہدے بغیر ٹینڈر، شفافیت یا کابینہ منظوری کے عمل میں لائے گئے، جس سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا۔ ریونت ریڈی نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت ان معاہدوں کو معطل کرے اور ایک عدالتی کمیٹی کے ذریعہ جانچ کی جائے۔
عدالت نے ابتدائی طور پر عرضی کو سماعت کے لیے قبول کر لیا ہے اور ریاستی چیف سکریٹری سے جواب طلب کیا ہے۔ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ مقدمہ ریاستی سیاست میں ایک نیا رخ پیدا کرے گا، خصوصاً بی آر ایس قیادت کے لیے یہ قانونی چیلنج بن سکتا ہے۔
ریاستی سیاسی حلقوں میں ریونت ریڈی کے اس اقدام کو صاف شفاف حکمرانی کی طرف ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جب کہ اپوزیشن اس کو سیاسی انتقام سے تعبیر کر رہی ہے۔ ہائی کورٹ کی آئندہ سماعت میں اس معاملے پر مزید پیش رفت متوقع ہے۔