حیدرآباد: تلنگانہ اور چھتیس گڑھ کی سرحد پر جاری سخت گیر انسداد ماویسٹ کاروائی Operation Kagar نے نواں دن مکمل کر لیا ہے، جس کے دوران سیکیورٹی فورسز نے بیجاپور ضلع کی اسٹریٹجک کرّے گوٹہ پہاڑیوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ اس پیش رفت کو سرحدی جنگلات میں قائم ماویسٹ نیٹ ورک کے خلاف ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے۔
مرکزی ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی قیادت میں جاری اس آپریشن میں چھتیس گڑھ کے اسپیشل فورسز، ڈسٹرکٹ ریزرو گارڈ، بستر فائٹرز اور کوبرا کمانڈوز بھی شامل ہیں۔ فورسز نے 5,000 فٹ سے زائد بلند پہاڑی علاقے میں قومی پرچم لہرا کر آپریشن کی کامیابی کا اعلان کیا۔
آپریشن کا نگرانی مرکز رائے پور میں قائم کیا گیا ہے، جہاں انٹیلیجنس بیورو کے ڈائریکٹر براہِ راست صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، جو اس کارروائی کی قومی سلامتی میں اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
فورسز نے اب تک 150 سے زائد بارودی سرنگیں (IEDs) برآمد کی ہیں جو ماویسٹوں نے کاروائی میں خلل ڈالنے کے لیے نصب کی تھیں۔ اس وقت کَرّے گوٹہ کا پورا علاقہ سخت سیکیورٹی حصار میں ہے، اور آپریشن مرحلہ وار انداز میں جاری ہے۔ حکام نے اطلاع دی ہے کہ اس پہاڑی پر ایک مستقل سی آر پی ایف کیمپ قائم کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے تاکہ مستقبل میں ماویسٹوں کی دوبارہ منظم ہونے کی کوششوں کو روکا جا سکے۔
ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کی مدد سے فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے، جس سے ماویسٹوں کے خفیہ ٹھکانے، سرنگیں اور اسلحہ کے ذخیرے بھی بے نقاب ہوئے ہیں۔
ان حالات کے درمیان ماویسٹ سنٹرل کمیٹی کے ترجمان “ابھئے” کی جانب سے مرکزی و ریاستی حکومتوں سے امن مذاکرات کی اپیل سامنے آئی ہے، جو آپریشن کی شدت سے بڑھتے ہوئے دباؤ کی عکاسی کرتی ہے۔
Operation Kagar کو اب تک کی سب سے منظم اور کامیاب انسداد بغاوت مہم قرار دیا جا رہا ہے، جس کے نتائج آنے والے دنوں میں مرکزی ہندوستان کی سیکیورٹی پالیسی کو نئی سمت دے سکتے ہیں۔