حیدرآباد: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ایک تاریخی فیصلے میں قرار دیا کہ Digital Access یعنی ڈیجیٹل رسائی آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت ایک بنیادی حق ہے، اور زندگی کے حق میں ہر شہری کے لیے ضروری ڈیجیٹل خدمات تک مساوی رسائی شامل ہے۔ جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر آر مہادیون پر مشتمل بنچ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ای کے وائی سی جیسے لازمی ڈیجیٹل مراحل کو معذور افراد اور تیزاب حملے کے متاثرین کے لیے قابل رسائی بنائے۔
یہ فیصلہ دو عوامی مفاد کی عرضیوں پر سنایا گیا، جن میں محروم طبقات کے لیے ڈیجیٹل نظام کی ناقابل رسائی ہونے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ بینکنگ، صحت اور تعلیم جیسی بنیادی خدمات تیزی سے آن لائن منتقل ہو رہی ہیں، لہٰذا تمام شہریوں کے لیے ڈیجیٹل رسائی کو یقینی بنانا اب آئینی فریضہ بن چکا ہے۔
عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل خلا کو ختم کرنا ناگزیر ہے اور کسی بھی شہری کو ڈیجیٹل شرکت سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ بنچ نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، جن میں سرکاری ویب سائٹس، تعلیمی پورٹلز اور مالیاتی ٹیکنالوجی نظام شامل ہیں، کو مکمل طور پر قابل رسائی بنائے۔
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے موجودہ ڈیجیٹل نظامات، خاص طور پر ای کے وائی سی کے عمل کا ازسرنو جائزہ لے اور انہیں مزید جامع بنائے۔ اس فیصلے میں عدالت نے 20 واضح ہدایات جاری کیں، جن کا مقصد کمزور اور محروم طبقات کے لیے ڈیجیٹل خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے۔
عدالت نے آرٹیکل 21 کی جدید تشریح کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹیکنالوجی کے دور میں ڈیجیٹل خدمات تک رسائی کوئی عیش و عشرت نہیں بلکہ ایک آئینی ضرورت بن چکی ہے۔ یہ فیصلہ اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ زندگی کے حق میں بدلتے وقت کے ساتھ ڈیجیٹل شمولیت بھی شامل ہے۔