حیدرآباد: شہر میں Drunken Driving کے خلاف ٹریفک پولیس نے سخت کارروائی شروع کر دی ہے، کیونکہ 2024 کے پہلے چار ماہ میں خلاف ورزیوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ اس عرصے کے دوران 52,000 سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں، جو کہ سڑکوں پر بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
پولیس اعداد و شمار کے مطابق، حیدرآباد پولیس کمشنریٹ کے تحت روزانہ اوسطاً 158 Drunken Driving کے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ یکم جنوری سے 2 مئی تک صرف کمشنریٹ حدود میں 19,536 کیسز درج کیے گئے۔ اس سال اب تک کل 52,080 مقدمات ریکارڈ ہوئے ہیں، جو گزشتہ سال کی مجموعی تعداد 43,940 سے کہیں زیادہ ہے۔
ٹریفک حکام کا کہنا ہے کہ نشے میں گاڑی چلانے والے افراد سڑک حادثات کے بڑے اسباب میں شامل ہو چکے ہیں۔ ہفتے کے اختتام، خصوصاً ہفتہ اور اتوار کی راتوں میں، خلاف ورزیوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
صرف اپریل کے مہینے میں 4,836 مقدمات درج کیے گئے، جبکہ 304 افراد کو جیل کی سزا دی گئی، جو اس بات کا مظہر ہے کہ پولیس اس جرم پر کوئی نرمی نہیں برت رہی۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ حالیہ مہم میں کئی خواتین بھی اس جرم میں ملوث پائی گئی ہیں، جس کے پیشِ نظر پولیس نے اپنی کونسلنگ سرگرمیوں میں توسیع کی ہے۔
بیگم پیٹ اور گوشہ محل میں خصوصی مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں شراب نوشی کے بعد گاڑی چلانے والے افراد کو کونسلنگ اور بحالی کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ان مراکز کا مقصد مجرموں کو ان کے عمل کے نتائج سے آگاہ کرنا اور دوبارہ خلاف ورزی سے باز رکھنا ہے۔
پولیس کے مطابق زیادہ تر گرفتار شدگان نوجوان ہیں، جو شہر کے نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی اس خطرناک رجحان کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ حکام نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو گاڑی کی چابی دینے سے قبل انہیں Drunken Driving کے خطرات سے مکمل آگاہ کریں۔
بانجارہ ہلز اور پنجہ گٹہ جیسے علاقوں کو خلاف ورزیوں کے اہم مراکز کے طور پر شناخت کیا گیا ہے، جہاں نگرانی اور چیکنگ میں مزید شدت لائی جا رہی ہے۔
انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اگرچہ سختی سے نفاذ جاری ہے، تاہم اس مسئلے کا پائیدار حل صرف عوامی شعور اور ذمے دارانہ رویے کے فروغ سے ہی ممکن ہے۔