حیدرآباد: مرکزی وزیر برائے سڑک و ٹرانسپورٹ نیتن گڈکری نے آدیلاباد کے دورے کے دوران اعلان کیا کہ مرکز آئندہ چار برسوں میں تلنگانہ کی ترقی کے لیے 2 لاکھ کروڑ روپۓ کی سرمایہ کاری کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا مقصد اسمارٹ سٹیز نہیں بلکہ Smart Villages کے ذریعے دیہی ہندوستان کو جدید بنانا ہے۔
نیتن گڈکری نے ریاست کے لیے ایک جامع ترقیاتی منصوبہ پیش کیا جس میں انفراسٹرکچر، سبز توانائی، اور دیہی ترقی کے لیے نمایاں فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک لاکھ کروڑ روپۓ صرف سبز توانائی کے منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے تاکہ پائیدار مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکے۔ انہوں نے گڈچرولی اور ودربھ جیسے پسماندہ علاقوں میں ترقیاتی کامیابیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر نیت خالص ہو تو تبدیلی ممکن ہے۔
نیتن گڈکری نے آبی وسائل کی بہتری اور آبپاشی کے منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ ‘امرت سروور’ اسکیم کے تحت پرانے آبی ذخائر کو بحال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت سے اپیل کی کہ وہ ریاست میں ایسے مزید مقامات کی نشاندہی کرے تاکہ ان پر بھی ترقیاتی کام کیا جا سکے۔
ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے گڈکری نے کہا کہ امریکہ کی معیشت کی مضبوطی میں سڑکوں کا بنیادی کردار رہا ہے، اور تلنگانہ کی خوشحالی کے لیے بھی مضبوط سڑکوں کا نیٹ ورک لازمی ہے۔ انہوں نے جگتیال تا ورنگل ہائی وے کے لیے مختص 1,000 کروڑ روپۓ کی مثال دی جو ریاست میں ہدفی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت مصنوعی ذہانت، قابل تجدید توانائی، اور بہتر مواصلاتی نظام کے ذریعے دیہی ترقی کو تیز تر بنا رہی ہے۔ اس وقت سرینگر اور جموں میں 36 سرنگوں کی تعمیر جاری ہے جو ملک گیر ترقیاتی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
گڈکری نے اپنے ابتدائی دور کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے زمانے میں قبائلی برادریوں کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مرکزی حکومت کسانوں کو امدادی قیمت کی ضمانت، نوجوانوں کے لیے روزگار، اور پسماندہ علاقوں کے لیے ترقیاتی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ہے کہ ہر اندھیرے گوشے میں روشنی پہنچے اور کوئی خطہ ترقی سے محروم نہ رہے۔