حیدرآباد: مرکزی وزیر بنڈی سنجے نے تلنگانہ کی ترقی کے لیے مرکز کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ریاست کے ساتھ مل کر بنیادی ڈھانچے، بالخصوص قومی شاہراہوں کی بہتری کے لیے کام کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے مہاراشٹرا سرحد کے قریب ایک سنگ بنیاد تقریب میں 95 کلومیٹر طویل چار لین سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا، جس پر 3,526 کروڑ روپۓ لاگت آئے گی۔
بنڈی سنجے نے آدیل آباد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ضلع ماضی میں پسماندگی کی علامت رہا ہے، مگر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میں سڑکوں کا نظام بہتر ہوا ہے۔ ان کے مطابق، تلنگانہ کے قیام سے پہلے ریاست میں صرف 2,500 کلومیٹر قومی شاہراہیں تھیں، جبکہ اب یہ تعداد بڑھ کر 5,100 کلومیٹر ہو چکی ہے۔
بنڈی سنجے نے بتایا کہ مرکز نے پورے ملک میں قومی شاہراہوں کے لیے 1.2 لاکھ کروڑ روپۓ اور صرف تلنگانہ کے لیے 12 لاکھ کروڑ روپۓ کی ترقیاتی اسکیمیں مختص کی ہیں۔ انہوں نے وفاقی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ترقی تمام ریاستوں کی شراکت سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے حیدرآباد تا کریم نگر روٹ کی خستہ حالی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکز راجیو رہداری کو قومی شاہراہ قرار دینے کے لیے تیار ہے، لیکن اس کے لیے پہلے موجودہ کنٹریکٹر سے جڑے مسائل کا حل ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی وزیر برائے سڑک و ٹرانسپورٹ نیتن گڈکری ایک ایسے رہنما ہیں جو مانگی گئی ہر چیز فراہم کرتے ہیں۔
تقریب کے اختتام پر بنڈیسنجے نے ایک تلنگانہ کے وزیر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کو ایماندار اور صاف گو شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے آدمی ہیں جو دل میں کچھ نہیں رکھتے، جو کہنا ہو، سیدھے کہتے ہیں۔