حیدرآباد: تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور رکن قانون ساز کونسل مہیش کمار گوڑ نے مرکز کی نریندر مودی حکومت پر حالیہ Indo-Pak tensions کے سلسلے میں خاموشی اختیار کرنے پر شدید تنقید کی ہے اور سوال اٹھایا ہے کہ ملک نے اس تنازعہ میں کیا کھویا اور کیا پایا، اور عوام کو اصل حقیقت سے کیوں دور رکھا جا رہا ہے۔
ہفتہ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے الزام عائد کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی مذہب کو بنیاد بنا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور اس بات کا مظہر ہے کہ وزیراعظم مودی صرف اقتدار کے لئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عوام کو سچ جاننے کا حق ہے، اور حکومت کو چاہیے کہ وہ واضح موقف اختیار کرے۔
ریاستی سیاست پر تبصرہ کرتے ہوئے مہیش گوڑ نے کہا کہ وزیراعلیٰ اے ریونت ریڈی کی قیادت میں تلنگانہ ایک مثالی ریاست کے طور پر ابھر رہا ہے۔ انہوں نے اپوزیشن جماعت بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کو اندرونی اختلافات کا شکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندر کویتا، کے ٹی راما راؤ اور ہریش راؤ کے درمیان اقتدار کی کھینچا تانی جاری ہے، جبکہ پارٹی صدر چندر شیکھر راؤ اب صرف فارم ہاؤس تک محدود ہو چکے ہیں۔
مہیش گوڑ نے پیش گوئی کی کہ بی آر ایس آئندہ انتخابات تک سیاسی طور پر غیر متعلق ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی کانگریس حکومت راہول گاندھی کے ویژن سے متاثر ہو کر عوامی رائے پر مبنی حکمرانی کر رہی ہے۔ انہوں نے ذات پر مبنی سروے کو تاریخی قدم قرار دیا اور کہا کہ پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن دینا سنگِ میل ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور بی آر ایس لیڈران بالخصوص وزیر کونڈا شوریکھا کے خلاف جھوٹا پروپگنڈہ کیا جا رہا ہے اور ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، جس کے خلاف سائبر کرائم شکایت درج کی جا رہی ہے۔
ریاست میں قیادت کی تبدیلی کی افواہوں کو انہوں نے اپوزیشن کی سازش قرار دیا اور واضح کیا کہ ریاستی حکومت اپنی اسکیمات جیسے اعلیٰ معیار کا چاول، مفت بس سروس، تعلیم اور صحت کے شعبے میں ترقی کے لیے مکمل سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔