Online Betting Racket

حیدرآباد: سائبرآباد پولیس نے ایک بڑے [en]Online Betting Racket[/en] کا پردہ فاش کرتے ہوئے چار اہم سرغنوں کو گرفتار کر لیا ہے، جو ٹیلیگرام چینلز اور غیر مجاز سٹہ ایپس کے ذریعے نوجوانوں کو “فکسڈ میچ” ٹپس کا جھانسہ دے کر کروڑوں روپئے لوٹ رہے تھے۔

یہ کارروائی میاپور کے ایک رہائشی کی شکایت کے بعد شروع ہوئی، جس نے اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر 1.1 کروڑ روپئے کا نقصان اٹھایا تھا۔ وہ سٹہ بازی کے ایک جعلی ٹیلیگرام چینل پر کرکٹ کے ٹاس سے متعلق پیش گوئیوں پر اعتماد کر بیٹھا۔ پولیس کو ملی اسی ایک شکایت نے اس وسیع، بین الریاستی نیٹ ورک کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

گرفتار ملزمان میں چِنّم سیٹّی ناگا راکیش، پوٹاوتھنی دیپک، گوگلوتھ سری رام نائک اور ہیمنت کمار شامل ہیں۔ ہر ایک نے ٹیلیگرام پر علیحدہ گروپ چلا رکھے تھے، جن کے مجموعی فالورز کی تعداد 1.5 لاکھ سے زائد تھی۔ راکیش کے “ICC کرکٹ رپورٹس” اور “ICC ٹاس” گروپس سے وہ 1.7 کروڑ روپئے سے زیادہ کمیشن کما چکا تھا۔ دیپک کے “مارس” چینلز سے 55 لاکھ، نائک کے “سہارا ٹاس” سے 30 لاکھ اور کمار کے “الٹراوِن” گروپس سے 20 لاکھ روپئے کی آمدنی ریکارڈ کی گئی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروہ نوجوانوں کو ‘اندرونی ذرائع سے ٹپس’ کا لالچ دے کر نجی گروپس میں شامل کرتا تھا، جہاں صارفین کو فرضی بینک اکاؤنٹس میں یو پی آئی اور آئی ایم پی ایس کے ذریعے رقم منتقل کرنے پر آمادہ کیا جاتا تھا۔ ابتدا میں کچھ چھوٹے ریٹرن دیے جاتے تھے تاکہ اعتماد قائم رہے، مگر بڑی رقم نکلوانے کی کوشش پر اکاؤنٹ بلاک کر دیے جاتے۔

ٹیلیگرام صرف داخلے کا ذریعہ تھا۔ گروہ کی جانب سے مخصوص APK فائلز، پرکشش ریفرل لنکس اور جعلی سٹہ ویب سائٹس کے ذریعے مزید شکار تلاش کیے جاتے تھے۔ سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو بھی 3 فیصد تک کمیشن کے بدلے جھانسہ دینے میں شامل کیا گیا۔

تحقیقات سے پتہ چلا کہ لوٹی گئی رقم کو مختلف فرضی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے گھمایا جاتا تھا اور بعض صورتوں میں کرپٹو کرنسی میں تبدیل کیا جاتا تھا تاکہ سراغ چھپایا جا سکے۔ پولیس نے اب تک stakeid.com، lotusplay247.com، ultrawin.com اور fairplay.com سمیت دس غیر قانونی سٹہ ویب سائٹس کی نشاندہی کر لی ہے، جنہیں بند کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

چھاپوں کے دوران پولیس نے 10 موبائل فونز، 2 لیپ ٹاپ، جعلی شناختی دستاویزات اور درجنوں بینک پاس بکس ضبط کیے ہیں۔ یہ گروہ کم از کم 2019 سے آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں سرگرم تھا۔

حکام کے مطابق اس فراڈ سے مالی تباہی، ذہنی دباؤ اور بعض خودکشیوں جیسے سنگین سماجی اثرات بھی سامنے آئے ہیں، جو اس جرم کے انسانی پہلو کو اجاگر کرتے ہیں۔

اس کارروائی کی قیادت ڈی سی پی بی سائی شری اور اے سی پی ایس رویندر نے کی، جب کہ انسپکٹر چے شنکرایا اور سب انسپکٹرز یادگیری راؤ، سندیپ راج، جئے پرکاش گوڑ، سنیہا اور کرانتی کرن نے اہم کردار ادا کیا۔

پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ٹیلیگرام پر موجود سٹہ ٹپس گروپس سے دور رہیں اور کسی بھی غیر سرکاری ایپ کو انسٹال نہ کریں۔ مشکوک سرگرمی کی اطلاع سائبر کرائم ہیلپ لائن 1930 پر دی جا سکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *