
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے بدھ کے روز ریاستی حکومت اور ریاستی الیکشن کمیشن (SEC) کو سخت ہدایت جاری کرتے ہوئے تمام زیر التواء [en]Local Body Elections[/en] کو 30 ستمبر تک مکمل کرنے کا حکم دیا ہے، یہ فیصلہ سابق سرپنچوں کی طرف سے داخل کی گئی درخواستوں پر سنایا گیا، جنہوں نے مقامی اداروں کی معیاد ختم ہونے کے باوجود انتخابات نہ ہونے کو چیلنج کیا تھا۔
جسٹس ٹی مادھوی دیوی نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ وارڈ حد بندی کا عمل آئندہ 30 دنوں میں مکمل کیا جائے۔
دوران سماعت، ریاستی حکومت نے پسماندہ طبقات (BC) ریزرویشن کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید 30 دن کی مہلت مانگی، اور الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کی انجام دہی کے لیے 60 دن کا وقت طلب کیا۔
اس دوران عدالت نے دونوں درخواستیں مسترد کر دیں اور ہدایت دی کہ تمام تیاریاں اور انتخابی عمل 30 ستمبر تک ہر صورت مکمل ہونا چاہیے۔
درخواست گزاروں نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ گرام پنچایتوں کی معیاد 31 جنوری 2023 کو ختم ہو چکی ہے، اس کے باوجود انتخابات نہیں کروائے گئے اور دیہی انتظامیہ کو خصوصی افسران کے حوالے کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عمل سے دیہی ترقی رک گئی ہے اور دیہات غیرحل شدہ مسائل کے مرکز بن چکے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ریاستی و مرکزی فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث کئی سابق سرپنچوں نے ذاتی پیسے سے ترقیاتی کام مکمل کروائے، جن کی بلز اب تک ادا نہیں کیے گئے، اور مالی دباؤ کے نتیجے میں بعض نے خودکشی بھی کی۔
درخواست گزاروں نے مطالبہ کیا کہ جب تک بروقت انتخابات نہ ہوں، تب تک سابقہ منتخبہ سرپنچوں کو بحال کیا جائے اور خاص افسران کے ذریعے دیہی انتظامیہ نہ چلائی جائے۔
ریاست کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق BC ریزرویشن کا عمل مکمل کیے بغیر انتخابات کروانا ممکن نہیں۔
انہوں نے اس مقصد کے لیے ایک ماہ کی مہلت کی درخواست کی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل ویّدیا ساگر نے کہا کہ ریزرویشن کو حتمی شکل دینا حکومت کی ذمہ داری ہے، اور ریاست کی منظوری کے بعد انتخابی عمل مکمل کرنے کے لیے کم از کم 60 دن درکار ہوں گے۔
تمام دلائل سننے کے بعد جسٹس مادھوی دیوی نے دونوں فریقوں کو ہدایت دی کہ 30 ستمبر تک ہر حال میں بلدیاتی انتخابات اور ان سے متعلق تمام عمل مکمل کیا جائے۔