حیدرآباد: Supreme Court نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہائی کورٹس کو گھریلو تشدد سے خواتین کے تحفظ کے قانون 2005 کے تحت دائر مقدمات کو منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہے، بشرطیکہ وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے تعزیرات ہند کی دفعہ 482 یا بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا کی دفعہ 528 کا سہارا لیں۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اگرچہ گھریلو تشدد کا قانون خواتین کو ظلم و زیادتی سے بچانے کے لیے ایک مخصوص قانون ہے، تاہم یہ قانون ہائی کورٹس کے اندرونی اختیارات کو محدود نہیں کرتا۔ بنچ نے کہا کہ عدالتیں انصاف کی فراہمی کے لیے اپنے اختیارات استعمال کر سکتی ہیں۔
فیصلے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اگر کسی شکایت میں کوئی ٹھوس بنیاد نہ ہو یا وہ بدنیتی پر مبنی ہو، تو ایسی شکایات کو منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ اگر فریقین باہمی مفاہمت پر پہنچ چکے ہوں اور مقدمے کی کارروائی کو جاری رکھنا عدالتی وقت کا ضیاع ہو، تو ہائی کورٹ مداخلت کرتے ہوئے مقدمہ ختم کر سکتی ہے۔
یہ معاملہ ایک شوہر کی درخواست سے متعلق تھا، جس نے اپنی بیوی کے ساتھ سمجھوتہ ہونے کے بعد گھریلو تشدد کے تحت جاری مقدمے کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔ تاہم، متعلقہ ہائی کورٹ نے اس کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایسے حالات میں ہائی کورٹ کو یہ صوابدید حاصل ہے کہ وہ مقدمہ ختم کر دے، بشرطیکہ کارروائی کو جاری رکھنے کا کوئی عدالتی فائدہ نہ ہو۔
یہ فیصلہ قانونی حلقوں میں اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے، کیوں کہ اس سے نہ صرف عدالتی اختیارات کی وضاحت ہوئی ہے بلکہ ان مقدمات میں شفافیت اور منصفانہ کارروائی کی راہ بھی ہموار ہوئی ہے۔