White Paper on Debt

حیدرآباد: بی آر ایس ایم ایل سی اور تلنگانہ جاگروتی صدر [en]White Paper on Debt[/en] کے مطالبے کے ساتھ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کے کویتا نے کہا کہ کانگریس حکومت گزشتہ 18 ماہ میں بانڈز کے ذریعے 2 لاکھ کروڑ روپئے کا قرض حاصل کر چکی ہے، جس پر عوام کو وضاحت درکار ہے۔

ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کویتا نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے قلیل مدت میں ریکارڈ سطح پر قرض حاصل کیا، مگر ان رقومات کو کس مقصد کے لیے استعمال کیا گیا، اس پر کوئی شفافیت نہیں ہے۔ انہوں نے خواتین کے لیے اسکوٹر، پنشن میں اضافہ اور طلبہ کی فیس بازادائیگی جیسے انتخابی وعدوں کی عدم تکمیل کا حوالہ دیا۔

کویتا نے حکومت کے اس دعوے کو جھوٹا قرار دیا کہ یہ قرض بی آر ایس حکومت کے واجبات کی ادائیگی کے لیے لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس نے قرض کے معاملے میں شفافیت برقرار رکھی تھی، اور رورل الیکٹریفکیشن کارپوریشن (REC) نے بی آر ایس دور حکومت کو ’A‘ گریڈ دیا تھا، جبکہ موجودہ حکومت 1,321 کروڑ روپئے کی واجبات کی ادائیگی میں ناکام ہو چکی ہے۔

کویتا نے بتایا کہ REC نے 6 جون کو ریاست کو وارننگ دی کہ اگر فوری ادائیگی نہ کی گئی تو ریاست کو نان پرفارمنگ ایسٹ (NPA) قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کالیشورم پراجیکٹ کے قرض کو 2040 تک ری اسٹرکچر کرنے کی حکومت کی درخواست REC نے تین بار ڈیفالٹ کی بنیاد پر مسترد کر دی۔

کویتا نے الزام عائد کیا کہ ریونت حکومت نے نہ تو قرض کی اقساط ادا کیں اور نہ ہی فلاحی اسکیمیں نافذ کیں بلکہ عوامی فنڈز کو مخصوص ٹھیکیداروں کو پیشگی ادائیگیوں کی صورت میں منتقل کیا۔ انہوں نے محکمہ مال کے وزیر پونگوٹی سرینواس ریڈی سے وابستہ راگھاوا کنسٹرکشنس اور MEIL کو کوڈنگال لفٹ ایریگیشن اسکیم کے تحت بغیر کسی عملی کام کے 1,200 کروڑ روپئے کی ایڈوانس رقم دیے جانے کا الزام لگایا۔

ریونت ریڈی کو انہوں نے ’کرپشن کا بادشاہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی جلد ہی ان کے خلاف کرپشن سے متعلق تفصیلات پر مبنی ایک کتاب جاری کرے گی۔

انہوں نے گوداوری-بناکاچرلا پراجیکٹ پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ اس کے لیے اے پیکس کونسل کی منظوری حاصل نہیں کی گئی، جو اے پی تنظیم نو ایکٹ کے تحت ضروری ہے۔ کویتا کے مطابق اس پراجیکٹ کو آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو سے ریونت ریڈی کی ملاقات کے بعد حتمی شکل دی گئی، جس سے دونوں قائدین پر ریاستی آبی مفادات کو سیاسی فائدے کے لیے قربان کرنے کا الزام عائد ہوتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *