حیدرآباد: سپریم کورٹ نے منگل کے روز سابق وزیر اور سینئر سیاستدان ناگم جناردھن ریڈی کی جانب سے پالمورو۔رنگا ریڈی لفٹ ایریگیشن اسکیم میں مبینہ بے قاعدگیوں پر CBI تحقیقات کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ وہ تلنگانہ ہائی کورٹ کے سابقہ فیصلے میں مداخلت کی کوئی وجہ نہیں دیکھتی۔
جسٹس بی وی ناگراتنا اور جسٹس ستیش چندر شرما پر مشتمل بینچ نے یہ معاملہ سماعت کے لیے لیا اور واضح طور پر کہا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے پہلے ہی اسی نوعیت کی پانچ عرضیاں مسترد کی جا چکی ہیں، لہٰذا وہ ان فیصلوں میں مداخلت نہیں کرے گی۔
ناگم کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے نفاذ میں بڑے پیمانے پر فراڈ ہوا ہے جس سے ریاستی خزانے کو 2,426 کروڑ روپئے کا نقصان پہنچا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے منظور شدہ اخراجاتی ڈھانچے کی خلاف ورزی کا حوالہ دیا، جس کے تحت بی ایچ ای ایل کو پمپس اور موٹروں کی فراہمی کے لیے 65 فیصد ادائیگی، اور میگھا انجینئرنگ کو تعمیراتی کاموں کے لیے 35 فیصد دی جانی تھی۔
بھوشن کے مطابق، اندرونی طور پر اس تناسب کو الٹ دیا گیا، جس کے نتیجے میں بی ایچ ای ایل کا حصہ گھٹا کر 20 فیصد اور میگھا کا حصہ بڑھا کر 80 فیصد کر دیا گیا، جو مبینہ بدعنوانی کی نشاندہی کرتا ہے۔
دوسری جانب میگھا انجینئرنگ کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل مکل روہتگی نے جوابی دلائل میں کہا کہ تلنگانہ ہائی کورٹ پہلے ہی ان الزامات کو مسترد کر چکی ہے اور تمام متعلقہ عرضیاں خارج ہو چکی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سینٹرل ویجیلنس کمیشن نے کسی بے قاعدگی کی تصدیق نہیں کی اور بی ایچ ای ایل نے خود بھی کوئی شکایت درج نہیں کرائی۔
روہتگی نے درخواست گزار پر الزام لگایا کہ وہ محض چنندہ دستاویزات کی بنیاد پر منصوبے پر سوالیہ نشان لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ یہ اسکیم مکمل طور پر فعال اور کامیابی سے چل رہی ہے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ منصوبے کے نفاذ میں بدعنوانی کا کوئی ابتدائی ثبوت موجود نہیں ہے، اور ہائی کورٹ کے مؤقف کو برقرار رکھا گیا ہے۔