حیدرآباد: National Herald Case سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں تلنگانہ کے وزیراعلیٰ اے ریونت ریڈی کا نام انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی تازہ چارج شیٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ ریڈی نے 2019 سے 2022 کے درمیان کمپنی ‘ینگ انڈین’ کو چندے کی فراہمی میں اہم کردار ادا کیا، جو اس متنازعہ معاملے کا مرکز ہے۔
9 اپریل کو دہلی کی ایک عدالت میں داخل کردہ چارج شیٹ میں ای ڈی نے کہا کہ ریونت ریڈی نے ایسے وقت میں پارٹی ارکان سے فنڈز حاصل کیے جب کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ (AJL) کی 2,000 کروڑ روپۓ مالیت کی جائیدادیں غیر قانونی طریقے سے حاصل کیں، یہ (AJL) ‘نیشنل ہیرالڈ’ اخبار کا سابق ناشر تھا۔
اگرچہ ریڈی کو باضابطہ طور پر ملزم قرار نہیں دیا گیا، ان کا نام کانگریس کے دیگر سرکردہ رہنماؤں جیسے مرحوم احمد پٹیل اور پون بنسل کے ساتھ درج ہے۔ ای ڈی کے مطابق، ان رہنماؤں نے پارٹی کے ارکان پر سیاسی فوائد یا دباؤ ڈال کر ‘ینگ انڈین’ کو چندے دینے کی ترغیب دی۔
2018 سے 2020 کے درمیان، ‘ینگ انڈین’ کو مبینہ طور پر 6.90 کروڑ اور 5.05 کروڑ روپۓ کے چندے موصول ہوئے، جنہیں پرانے انکم ٹیکس بقایاجات کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا گیا، یہ بقایا جات مالی سال 2011-12 سے متعلق تھے۔
ای ڈی کی تحقیقات کا مرکز سونیا گاندھی اور راہل گاندھی ہیں، جنہیں اس کیس میں مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے۔ ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ ان دونوں نے صرف 50 لاکھ روپۓ میں AJL کے 99 فیصد حصص ‘ینگ انڈین’ کو منتقل کروائے، جب کہ کانگریس پارٹی پہلے ہی (AJL) کو 90 کروڑ روپۓ قرض دے چکی تھی۔
تحقیقات کے دوران کئی کانگریس رہنماؤں نے ای ڈی کو بیانات دیے کہ اُن پر چندہ دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ ایک واقعے میں ایک لیڈر نے سونیا گاندھی کو خط لکھ کر یہ مطالبہ کیا کہ جب وعدہ کردہ سیاسی عہدے نہیں دیے گئے تو چندہ واپس کیا جائے۔
نومبر 2023 میں، ای ڈی نے دہلی، ممبئی اور لکھنؤ میں (AJL) کے دفاتر سے 751.9 کروڑ روپۓ کی جائیدادیں ضبط کی تھیں۔ یہ کیس 2012 میں بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی طرف سے پہلی بار منظر عام پر لایا گیا تھا اور تب سے یہ قانونی پیچیدگیوں کا شکار رہا ہے۔ اگرچہ سی بی آئی کی تحقیقات ایک مرحلے پر رک گئیں، ای ڈی کی تحقیقات منی لانڈرنگ قانون کے تحت جاری رہی ہیں۔
اب ای ڈی منی لانڈرنگ کے قانون (PMLA) کی دفعات 3، 4، 44 اور 45 کے تحت مقدمہ آگے بڑھا رہی ہے، جن کے تحت 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس معاملے پر اب تک وزیراعلیٰ ریونت ریڈی اور پون بنسل نے کوئی عوامی تبصرہ نہیں کیا۔