حیدرآباد: بھارت کی Supreme Court نے جمعرات کو ایک اہم عوامی مفاد کی عرضی (PIL) پر سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کی، جس میں آن لائن اور آف لائن غیر قانونی سٹے بازی کے پلیٹ فارمز پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیسور سنگھ پر مشتمل بنچ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ اس عرضی پر جواب داخل کرے۔ یہ عرضی مشہور مذہبی رہنما اور سیاسی کارکن ڈاکٹر کے اے پال نے دائر کی ہے، جنہوں نے دلیل دی کہ بغیر ضابطہ بندی کے سٹے بازی کی ایپس خاص طور پر نوجوانوں میں مالی اور ذہنی دباؤ کا سبب بن رہی ہیں۔
ڈاکٹر پال نے بتایا کہ صرف تلنگانہ میں سٹے بازی سے ہونے والے نقصانات کے باعث 1,000 سے زائد خودکشیاں رپورٹ ہو چکی ہیں۔ انہوں نے فلمی دنیا اور سوشل میڈیا پر اثر رکھنے والی بعض شخصیات پر الزام عائد کیا کہ وہ ایسے پلیٹ فارمز کی تشہیر کر کے ان کے دائرہ اثر کو بڑھا رہے ہیں۔
عرضی گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ مرکز کو آن لائن گیمز اور فینٹسی اسپورٹس سے متعلق سخت قانون سازی کرنے کی ہدایت دی جائے، کیونکہ موجودہ قوانین اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 30 کروڑ بھارتی شہری ان سٹے بازی کے نظاموں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
جسٹس سوریہ کانت نے اگرچہ درخواست کی نوعیت کو سنگین قرار دیا، تاہم یہ بھی کہا کہ چونکہ سٹے بازی میں شرکت عموماً رضاکارانہ ہوتی ہے، اس لیے مکمل پابندی عائد کرنا ایک چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ صرف قانون سازی کافی نہیں بلکہ بیداری مہم اور سخت نفاذ بھی ضروری ہے۔
فی الحال عدالت نے ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری نہیں کیا اور توجہ صرف مرکز کے جواب تک محدود رکھی ہے۔ آئندہ ہفتوں میں اس معاملے کی مزید سماعت متوقع ہے۔
یہ مقدمہ بھارت میں آن لائن سٹے بازی کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اس کے قانونی و انتظامی خلاؤں پر نئی توجہ مبذول کرا رہا ہے۔