
حیدرآباد: شہر کے مادھاپور علاقے میں واقع سوننم چیرو تالاب کے اطراف کے زیرزمین پانی کو ماہرین نے انسانی صحت کے لیے سخت مضر قرار دیا ہے۔ حیدرآباد ڈیزاسٹر رسپانس اینڈ ایسیٹ پروٹیکشن ایجنسی (حیدرا) نے انتباہ دیا ہے کہ [en]Sunnam Cheruva Water[/en] میں خطرناک دھاتوں کی مقدار عالمی معیارات سے کئی گنا زیادہ پائی گئی ہے۔
ہائیڈرا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق غیرقانونی بورویلس کے ذریعے نکالا گیا آلودہ پانی ٹینکروں کے ذریعہ ہاسٹلس، ہوٹلوں اور تعلیمی اداروں کو سپلائی کیا جا رہا ہے، جو بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی، جسمانی اور اندرونی صحت پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
پولیوشن کنٹرول بورڈ کی تحقیق کے مطابق پانی میں سیسہ 12 گنا، کادمیئم 3 گنا اور نِکل 2 گنا زیادہ پایا گیا ہے، جو کہ خون کی کمی، ہڈیوں کی کمزوری، جلدی امراض، گردے اور جگر کی خرابی اور کینسر جیسے مہلک اثرات کا سبب بن سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پانی کو ابالنے سے بھی یہ دھاتیں ختم نہیں ہوتیں بلکہ مزید خطرناک ہوجاتی ہیں۔ ہائیڈرا نے آلودہ پانی کی غیرقانونی سپلائی کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں اور سوننم چیرو تالاب کی صفائی و بحالی کے لیے دس کروڑ روپے کی لاگت سے کام کا آغاز کیا ہے۔
یہ تالاب 32 ایکر پر محیط ہے اور سیری لنگم پلی و کوکٹ پلی منڈل کے درمیان واقع ہے۔ ہائیڈرا نے شہر کی 6 آلودہ جھیلوں میں سوننم چیرو کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے اس کی صفائی کو ترجیح دی ہے۔