حیدرآباد: تلنگانہ کے حساس فون ٹیپنگ اسکینڈل میں مرکزی ملزم اور سابق اسپیشل انٹیلیجنس بیورو (ایس آئی بی) سربراہ کو امریکہ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ امریکی حکومت نے ان کی سیاسی پناہ کی درخواست باضابطہ طور پر مسترد کر دی ہے، جس کے بعد ان کی واپسی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ٹی پرابھاکر راؤ نے 29 نومبر 2023 کو امریکی حکام کے سامنے درخواست دائر کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کے خلاف درج فون ٹیپنگ کیس سیاسی انتقام پر مبنی ہے۔ انہوں نے خود کو سیاسی پناہ گزین قرار دینے کی اپیل کی تھی، تاہم امریکی حکومت نے تفصیلی جانچ کے بعد ان کا دعویٰ مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ حکام نے واضح طور پر کہا کہ انہیں کسی بھی حالت میں سیاسی پناہ نہیں دی جائے گی۔
یہ پیشرفت ایسے وقت ہوئی ہے جب پرابھاکر راؤ پر بھارت میں قانونی دباؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ حیدرآباد کی نامپلی عدالت نے انہیں 20 جون کو فون ٹیپنگ معاملے میں سماعت کے لیے طلب کیا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اگر وہ پیش نہ ہوئے تو انہیں مفرور مجرم قرار دیا جا سکتا ہے۔
اسی دوران، ان کی وطن واپسی کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششیں بھی تیز ہو گئی ہیں۔ انٹرپول کی جانب سے 10 مارچ کو جاری کردہ ریڈ کارنر نوٹس کو اب امریکی حکام سنجیدگی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے ان کی ملک بدری کے تمام عمل کی نگرانی سنبھال لی ہے۔
ٹی پرابھاکر راؤ پر الزام ہے کہ انہوں نے سابق بی آر ایس حکومت کے دوران ایک خفیہ نگرانی کا نیٹ ورک چلایا، جس کے تحت اپوزیشن رہنماؤں، صحافیوں اور کارکنوں کی فون کالز غیر قانونی طور پر ریکارڈ کی جاتی تھیں۔ نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد وہ ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے، اور ان کی مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے تحقیقات میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی۔ اب کیس ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔