حیدرآباد: سابق وئیرا ایم ایل اے Banoth Madan Lal کا منگل کی صبح حیدرآباد میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا۔ وہ 61 برس کے تھے۔ ڈاکٹروں کی جانب سے صحتیابی کی امید دلائی جا رہی تھی، مگر وہ اچانک زندگی کی بازی ہار گئے۔
چار روز قبل انہیں شدید پیٹ درد کی شکایت پر حیدرآباد کے ایک کارپوریٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ معالجین نے بتایا تھا کہ ان کی حالت بہتر ہو رہی ہے اور دو دن میں انہیں ڈسچارج کیا جا سکتا ہے، تاہم وہ آج علی الصبح چل بسے۔
مدن لال 3 مئی 1963 کو ضلع کھمم کے راگھوناتھاپالم منڈل کے ایرلاپڈی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی سے بی اے کی تعلیم مکمل کی۔ ان کا سیاسی سفر 2009 میں آزاد امیدوار کے طور پر وئیرا سے انتخاب لڑنے سے شروع ہوا، جہاں وہ سی پی آئی کی بنوتھ چندراوتی سے 47,539 ووٹوں کے فرق سے ہار گئے۔
2012 میں انہوں نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 2014 کے اسمبلی انتخابات میں ٹی ڈی پی کے بنوتھ بالاجی کو 10,000 سے زائد ووٹوں سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔ بعد ازاں وہ بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) میں شامل ہو گئے اور 2018 کے اسمبلی انتخابات میں آزاد امیدوار رامولو نائک سے محض 2,013 ووٹوں کے معمولی فرق سے ہار گئے۔
اگرچہ وہ دوبارہ اسمبلی میں داخل نہ ہو سکے، لیکن حالیہ برسوں میں وہ بی آر ایس کے ساتھ سرگرم رہے اور سماجی خدمات میں مصروف رہے۔
ان کے انتقال پر سیاسی حلقوں سے تعزیتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بی آر ایس کے صدر و سابق وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے ان کی وفات کو پارٹی اور وئیرا حلقہ کے لیے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا اور ان کی عوامی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔
بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ نے انہیں اصول پسند لیڈر قرار دیا، جنہوں نے قبائلی، پسماندہ اور کمزور طبقات کی فلاح کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ سابق وزیر ٹی ہریش راؤ اور ایم ایل سی کے کویتا سمیت کئی سینئر رہنماؤں نے مدن لال کی وفات کو خطے کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔