
حیدرآباد: چیف منسٹر [en]Revanth Reddy[/en] نے منگل کے روز سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور مرکزی وزیر جی کشن ریڈی پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے سیاسی مفادات کے لیے تلنگانہ کے آبی حقوق کو شدید نقصان پہنچایا۔ ڈاکٹر جیوتی راؤ پھولے پراجا بھون میں پولاورم-بناکا چرلا پراجکٹ پر تفصیلی پریزنٹیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ کے سی آر نے گوداوری اور کرشنا ندیوں میں تلنگانہ کے حقوق کو آندھرا پردیش کے سامنے گروی رکھ دیا۔
ریونت نے دعویٰ کیا کہ جون 2015 میں آندھرا کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ سے ملاقات میں کے سی آر نے ایسے معاہدے کیے جو تلنگانہ کے لیے “ڈیتھ وارنٹ” ثابت ہوئے، اور بعد میں جگن موہن ریڈی سے ملاقات میں بھی یہی غلطی دہرائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے کبھی بھی آندھرا پردیش کے یکطرفہ اقدامات پر اعتراض نہیں کیا۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ آندھرا پردیش نے کے سی آر اور ہریش راؤ کے ان بیانات کو بنیاد بنا کر پروجکٹ تعمیر کیے، جن میں کہا گیا تھا کہ 3,000 ٹی ایم سی سیلابی پانی کا استعمال ممکن ہے۔ اس سے نہ صرف تلنگانہ کا قانونی 968 ٹی ایم سی حصہ خطرے میں پڑا بلکہ آندھرا کو تعمیری اختیار حاصل ہو گیا۔
انہوں نے بی آر ایس پر الزام عائد کیا کہ وہ بناکا چرلا پراجکٹ پر سیاست کر کے خود کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے، جب کہ مرکزی وزیر کشن ریڈی بالواسطہ طور پر ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ ریونت نے سوال کیا کہ تلنگانہ سے منتخب بی جے پی کے آٹھ ایم پیز ریاست کے حقوق کے تحفظ میں کیوں ناکام رہے۔
ریونت نے بی جے پی کے نو منتخب ریاستی صدر رام چندر راؤ سے مطالبہ کیا کہ وہ گوداوری معاملے کو وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے اٹھائیں۔ انہوں نے آندھرا کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو سے بھی اپیل کی کہ وہ پانی کی تقسیم پر بات چیت کے لیے آگے آئیں۔
انہوں نے ہریش راؤ اور بی آر ایس قائدین کو چیلنج دیا کہ وہ اسمبلی میں دو روزہ مباحثے کے لیے تیار رہیں اور اگر دعوے میں سچائی ہے تو اسپیکر کو باضابطہ خط دیں۔
چیف منسٹر نے کہا کہ آندھرا پردیش کرشنا طاس میں تلنگانہ کی اسکیمات پر اعتراض اٹھا رہی ہے جب کہ خود کی اسکیمات کو آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت کے دوران کلواکرتی ، پالمور، ایس ایل بی سی، بیمہ اور نیٹم پاڈو جیسے منصوبے مکمل نہیں ہوئے، جس کے باعث تلنگانہ کرشنا طاس میں اپنے مختص 299 ٹی ایم سی پانی کا استعمال نہیں کر سکا۔
انہوں نے کے سی آر پر تجارتی مفادات کے لیے چیوڑلا پراجکٹ کو دوبارہ ڈیزائن کرنے اور 1 لاکھ کروڑ سے زائد کے خرچ کے باوجود کالیشورم سے صرف 50,000 ایکڑ زمین کو سیراب کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
ریونت نے مرکز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے تھا لیکن وہ قانونی چارہ جوئی میں الجھا رہا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے تلنگانہ کو اس کا حق دلانے میں ناکامی دکھائی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پوری تلنگانہ قوم، سیاسی اختلافات کے باوجود، اپنے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے متحد ہے۔ کانگریس حکومت قانونی، آئینی اور سیاسی تمام محاذوں پر تلنگانہ کے مفادات کے تحفظ کی جدوجہد جاری رکھے گی۔