حیدرآباد: Saraswati Pushkaralu کی شاندار اور منظم میزبانی پر ریاستی وزیر ڈی سری دھر بابو نے افسران، رضاکاروں اور تمام متعلقہ محکموں کی بھرپور تعریف کی، جن کی محنت سے تقریباً 30 لاکھ عقیدت مندوں نے پُرامن طریقے سے مذہبی رسومات انجام دیں۔
یومِ تشکر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سری دھر بابو نے کہا کہ آنے والے گوداوری پشکرالو کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے سرسوتی پشکرالو کے لیے 40 کروڑ روپئے جاری کیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی منصوبہ بندی اپنی جگہ، لیکن اصل کامیابی ان افسران کی مخلصانہ خدمات کا نتیجہ ہے جو زمینی سطح پر دن رات محنت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے باوجود، اتنے بڑے پیمانے پر انتظامات کرنا نہایت پیچیدہ تھا، لیکن افسران نے فوری فیصلوں اور بہترین ہم آہنگی سے اس چیلنج پر قابو پایا۔
تقریباً 30 لاکھ یاتریوں نے بھگوان کالیشورا مکتیشورا کے درشن کیے اور مقدس ڈُبکی میں حصہ لیا، جس کے لیے سیکیورٹی، پینے کا پانی، خوراک، طبی امداد، صفائی، برقی سہولیات اور دیگر بنیادی انتظامات مؤثر طور پر فراہم کیے گئے۔
انہوں نے ’سرسوتی نو رتنا مالا ہارَتی‘ کا بھی ذکر کیا، جو کاشی کے پجاریوں کی قیادت میں روزانہ شب کو منعقد ہوئی اور روحانی طور پر اس تہوار کی نمایاں جھلک بنی۔
وزیر نے کہا کہ اس ایونٹ کے دوران تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن TSRTCکو تقریباً 10 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی، جبکہ لاکھوں خواتین کو مفت بس سہولت حاصل ہوئی۔
بعض عناصر کی جانب سے معمولی مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کیے جانے کے باوجود، انتظامیہ نے اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھی اور ہر سطح پر عزم و استقلال کا مظاہرہ کیا۔
سری دھر بابو نے پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے عقیدت مندوں کو معلومات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی طرح رضاکار تنظیموں کی خدمات کو بھی خوب سراہا۔
انہوں نے کہا کہ 2027 میں گوداوری پشکرالو کو اس سے بھی بڑے پیمانے پر منعقد کیا جائے گا اور اس بار کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بہتری کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزیر نے کالیشورم جانے والی قومی شاہراہ کو چار لین کرنے اور اہم مقامات پر نئے بس ڈپو قائم کرنے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے افسران سے اپیل کی کہ وہ اسی جوش و خلوص کے ساتھ فلاحی اسکیموں کو نچلی سطح تک نافذ کریں تاکہ تلنگانہ ایک عوام دوست ریاست کے طور پر اپنی پہچان قائم رکھے۔