چیف منسٹر ریونت ریڈی نے تلنگانہ میں ذات پات کی مردم شماری کو ایک تاریخی اقدام قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ سروے ریاست کو ملک بھر میں مثالی بنائے گا۔
حیدرآباد: چیف منسٹر تلنگانہ ریونت ریڈی نے کہا ہے کہ ذات پات کی مردم شماری سے تلنگانہ مستقبل میں ملک بھر کے لیے ایک مثالی ریاست بنے گی۔ انہوں نے اس سروے کو کانگریس حکومت کا ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا۔
ریاست میں بی سی طبقات کی مردم شماری اور سروے سے متعلق مختلف تنظیموں میں پائے جانے والے خدشات کو دور کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے ایک اجلاس منعقد کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے “بھارت جوڑو یاترا” کے دوران تلنگانہ میں 25 دن پیدل سفر کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ریاست میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد ذات پات پر مبنی سروے کروانے کا وعدہ کیا تھا، جسے کانگریس حکومت نے ایک سال کے اندر مکمل کر لیا۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ اس مردم شماری سے بی سی طبقات کے مختلف ذاتوں اور دیگر سماجی گروہوں کی آبادی کا واضح طور پر پتہ چلا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اس سروے کو شفاف اور منصفانہ بنانے کے لیے بہار، کرناٹک اور دیگر ریاستوں میں کیے گئے ایسے ہی اقدامات کا جائزہ لیا۔
مردم شماری کے لیے 15 مختلف سرکاری محکموں کے عہدیداروں کو تعینات کیا گیا اور تین دن میں تفصیلات اکٹھی کی گئیں۔ 36 ہزار ڈیٹا انٹری آپریٹرز کی مدد سے 8 صفحات پر مشتمل فارم کے ذریعے گھرانوں کی تفصیلات حاصل کی گئیں۔ اس سروے کے تحت 1.12 کروڑ سے زائد خاندانوں کی معلومات درج کی گئیں، جس میں 96.9 فیصد خاندانوں کا احاطہ کیا گیا جبکہ 3.1 فیصد خاندانوں نے سروے میں حصہ نہیں لیا۔
بی آر ایس حکومت کے جامع سروے پر تنقید
ریونت ریڈی نے سابقہ بی آر ایس حکومت کی جانب سے کرائے گئے گھر گھر جامع سروے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس میں کئی خامیاں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے مردم شماری کو 5 زمروں میں تقسیم کیا تاکہ زیادہ تفصیلی اور شفاف معلومات اکٹھی کی جا سکیں۔
مسلم بی سی کی الگ شناخت
ریونت ریڈی نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ کی حکومت نے مسلم بی سی کو او بی سی میں شامل کیا تھا، جبکہ کانگریس حکومت نے اپنے سروے میں مسلم بی سی کو ایک علیحدہ زمرے میں رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی تسلیم کیا تھا کہ گجرات میں او بی سی مسلم پائے جاتے ہیں۔
ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ مردم شماری مستقبل میں بی سی طبقات کے لیے بہتر پالیسی سازی میں معاون ثابت ہوگی اور تلنگانہ کو ملک بھر میں ایک مثال کے طور پر پیش کرے گی۔