
حیدرآباد: انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (IIIT) حیدرآباد کے محققین نے [en]ChatGPT[/en] کی تخلیقی سوچ اور تجزیاتی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے ایک نیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس سافٹ ویئر تیار کیا ہے، جو مشہور گیم ‘پکشنری’ سے متاثر ہے۔
اس تحقیق کی قیادت پروفیسر روی کرن سروادیوا بھٹلا اور ریسرچ اسکالر محمد ہوزیفہ خان نے کی۔ ٹیم نے ایک ایسا ٹرن ٹیکنگ ماڈیول ڈیزائن کیا جس میں AI ایجنٹ صارف کی جانب سے آنے والے سوال کو اندازے سے پہلے ہی سمجھنے اور تخلیقی انداز میں جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس سسٹم کی تیاری کے لیے ٹیم نے حیدرآباد کے تعلیمی اداروں اور کمیونٹی سینٹروں میں 20,000 سے زائد پکشنری سیشنز کا انعقاد کیا، جس سے 2.6 لاکھ ہینڈ رائٹن خاکے جمع کیے گئے۔ بعد ازاں، 800 شرکاء کو ایک AI سے لیس کمپیوٹر کے ساتھ پکشنری کھیلنے کے لیے منتخب کیا گیا تاکہ انسان اور مشین کی تخلیقی سوچ میں فرق کا مطالعہ کیا جا سکے۔
نتیجہ کے طور پر، محققین نے ایک ’فل ڈوپلیکس‘ AI ایجنٹ تیار کیا جسے [en]ChatGPT[/en] سے جوڑ کر زیادہ تجزیاتی اور تخلیقی جوابات حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
یہ پروجیکٹ گزشتہ ماہ امریکہ کے شہر نیش ول میں منعقدہ ’کمپیوٹر وژن اینڈ پیٹرن ریکگنیشن‘ کانفرنس میں پیش کیا گیا، جہاں اسے طلبہ، اساتذہ اور محققین سے بھرپور سراہنا ملی۔
پروفیسر روی کرن نے بتایا کہ اس سافٹ ویئر کو مستقبل میں نیورولوجی کی تشخیص اور آٹزم سے متاثرہ بچوں کی مدد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔