
حیدرآباد: بھارت راشٹرا سمیتی کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ نے ہفتہ کے روز وزیراعلیٰ اے ریونت ریڈی کو کسانوں کی بہبود پر کھلے مباحثے کا چیلنج [en]KTR Challenge to CM[/en]دیا، اور انہیں تیاری کے لیے 72 گھنٹے کی مہلت کے ساتھ مقام کا مکمل اختیار بھی دیا۔
تلنگانہ بھون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ مباحثہ اسمبلی میں ہو، ریونت کے آبائی گاؤں کونڈاریڈی پلی میں یا کے سی آر کے گاؤں چنتمڈاکا میں — فیصلہ وزیراعلیٰ پر چھوڑا گیا ہے۔
کے ٹی آر نے ریونت ریڈی پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے ’نااہل‘ قرار دیا اور ان کی پالیسی فہم کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ جو شخص ’بیسن‘ اور ’بیسک‘ کا فرق نہ جانتا ہو، وہ ریاست چلا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کے سی آر کی طرف سے جواب دینے کی ضرورت نہیں، بی آر ایس قائدین ہی ریونت کے دعوؤں کا جواب دینے کے لیے کافی ہیں۔ انہوں نے کانگریس حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے تلنگانہ کا پانی آندھرا پردیش کے حوالے کیا، ریاستی فنڈز دہلی بھیج دیے اور سرکاری نوکریاں وزیراعلیٰ کے قریبی افراد کو دے دی ہیں۔
کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ کے سی آر کی سابق حکومت نے کسانوں کے لیے جو کچھ کیا، وہ کوئی اور حکومت نہیں کر سکی۔
انہوں نے ریونت پر الزام لگایا کہ وہ صرف بیانات اور شخصی حملوں میں مصروف ہیں جبکہ حکمرانی کے تقاضے نظرانداز کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ریتو بھروسہ اسکیم کو ایک انتخابی چال قرار دیا اور کہا کہ کانگریس عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسان خود حالات کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ہر بچہ بھی بتا دے گا کہ تلنگانہ میں کسانوں کے لیے بہتر حکمرانی کون لایا — وہ کے سی آر ہی ہے۔
مزید برآں، انہوں نے کھاد کی فراہمی میں ناکامی پر کانگریس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، خاص طور پر کومرم بھیم جیسے اضلاع میں جہاں کسان یوریا کے لیے پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو حکومت کھاد نہیں دے سکتی، وہ کے سی آر سے مباحثہ کرنے کی اہل نہیں۔
రేవంత్.. మేము చర్చకు రెడీ
నీకు దమ్ముంటే 8వ తారీఖు నాడు సోమాజిగూడ ప్రెస్ క్లబ్ కు రా!రేవంత్ సవాల్ ను స్వీకరించిన బీఆర్ఎస్ వర్కింగ్ ప్రెసిడెంట్ @KTRBRS🔥 pic.twitter.com/dfQsWGPdFG
— BRS Party (@BRSparty) July 5, 2025