حیدرآباد: تلنگانہ کے سابق وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ پیر کے روز Kaleshwaram کمیشن کے روبرو پیش ہوں گے، جو اس متنازعہ آبپاشی منصوبے سے جڑے اہم فیصلوں کی جانچ کر رہا ہے۔ کمیشن کی سماعت جسٹس پناک چندر گھوش کی قیادت میں بی آر کے آر بھون، حیدرآباد میں منعقد ہوگی۔
ہریش راؤ، جنہوں نے اس میگا پروجیکٹ کی منصوبہ بندی اور تکمیل کے دوران کلیدی کردار ادا کیا، سے میڈی گوڈا، انارم اور سندیلا بیراجز کے مقامات کے انتخاب سے متعلق سخت سوالات کیے جانے کی توقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن یہ جاننے میں دلچسپی رکھتا ہے کہ آیا ان مقامات کا انتخاب کابینہ کی منظوری سے ہوا یا کسی انفرادی سطح پر کیا گیا، اور کیا تکنیکی ماہرین کی سفارشات اس میں شامل تھیں۔
یہ کمیشن کے سامنے ہریش راؤ کی پہلی پیشی ہوگی، اور وہ اس جانچ میں شامل ہونے والے 114ویں فرد ہوں گے۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ آیا وہ یہ موقف اختیار کریں گے کہ تمام فیصلے کابینہ کی منظوری سے لیے گئے، یا یہ انکشاف کریں گے کہ اس عمل کی رہنمائی اس وقت کے وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کے ذاتی احکامات سے ہوئی۔
اس سیاسی طور پر حساس سماعت کو مزید اہمیت اس وقت ملی جب پارٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ ہریش راؤ کمیشن کے دفتر ایک بڑے قافلے کے ساتھ پہنچنے والے ہیں، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ کارروائی صرف تفتیشی نہیں بلکہ سیاسی نوعیت بھی اختیار کر چکی ہے۔
کبھی ریاست تلنگانہ کا فخریہ آبپاشی منصوبہ کہلانے والا Kaleshwaram اب تنقید کی زد میں ہے، جہاں مالی بے ضابطگیوں اور انجینئرنگ کی خامیوں سے متعلق الزامات نے اس کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔
اس سے قبل سابق وزیر ایٹالا راجندر بھی کمیشن کے سامنے اپنا بیان دے چکے ہیں، اور اب موجودہ وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کو 11 جون کو طلب کیا گیا ہے، جس سے ریاستی قیادت پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
پیر کے روز ہریش راؤ کی پیشی میں وہ اہم فیصلے زیر بحث آئیں گے جنہوں نے اس منصوبے کی شکل متعین کی — اور یہ فیصلے نہ صرف سیاسی طور پر نتائج خیز ہو سکتے ہیں بلکہ ریاست کے آئندہ آبپاشی منصوبوں پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔