
حیدرآباد: بھارت میں اقلیتوں کے حقوق[en]Minority Rights[/en] اور ریاستی بہبود کو لے کر پیر کے روز سوشل میڈیا پر ایک نیا سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا، جب مرکزی وزیر کرن رجیجو اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی کے درمیان شدید لفظی جھڑپ ہوئی۔
کرن رجیجو نے ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ بھارت وہ واحد ملک ہے جہاں اقلیتوں کو اکثریتی طبقات سے زیادہ فائدے اور تحفظ حاصل ہے۔ انہوں نے سوال کیا: ’’پڑوسی ممالک کی اقلیتیں بھارت کیوں آتی ہیں، جب کہ ہمارے یہاں کی اقلیتیں نقل مکانی نہیں کرتیں؟‘‘ انہوں نے اس کا کریڈٹ وزیر اعظم نریندر مودی کی بہبودی اسکیمات اور وزارت اقلیتی امور کی جانب سے فراہم کردہ سہولتوں کو دیا۔
اس پر اسدالدین اویسی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ رجیجو آئینی حقوق کو کسی بادشاہ کی سخاوت کی طرح پیش کر رہے ہیں۔ اویسی نے لکھا: ’’آپ جمہوریہ بھارت کے وزیر ہیں، بادشاہ نہیں۔ اقلیتوں کو یہ حقوق کسی کے احسان کے تحت نہیں بلکہ آئین کی ضمانت کے تحت حاصل ہیں۔‘‘
اویسی نے رجیجو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی مسلمانوں کا موازنہ پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا کے شہریوں سے کرنا غیر مناسب ہے۔ ایک اور پوسٹ میں انہوں نے لکھا: ’’ہم فرار ہونے والوں میں سے نہیں ہیں۔ ہم نے انگریزوں کی حکومت، تقسیم ہند، اور جموں، نیلی، گجرات، مرادآباد، دہلی جیسے فسادات جھیلے ہیں۔ ہم نہ ظالموں سے سازباز کرتے ہیں اور نہ ہی ان سے چھپتے ہیں۔ ہم اپنے جمہوری حقوق کے لیے جدوجہد کرتے ہیں اور ان شاء اللہ کرتے رہیں گے۔‘‘
یہ تکرار اس بات پر نئی بحث کو جنم دے رہی ہے کہ ملک میں اقلیتی حقوق کو کس طرح سے پیش کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ان افراد کی جانب سے جو اقتدار میں ہیں۔ اس خبر کی اشاعت تک کرن رجیجو کی جانب سے مزید کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔