
حیدرآباد: بی آر ایس ایم ایل سی اور تلنگانہ جاگرُتی صدر [en]Kavitha Rail Roko[/en] نے خبردار کیا ہے کہ اگر مرکز نے تلنگانہ اسمبلی کی منظورہ 42 فیصد بی سی ریزرویشن بل کو منظوری نہیں دی تو 17 جولائی کو ریاست گیر ریل روکو احتجاج کیا جائے گا۔
نئی دہلی کے کونسٹی ٹیوشن کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت فوری اقدام نہیں کرتی تو دکن سے دہلی تک کوئی بھی ٹرین چلنے نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا: “یہ صرف ٹریلر ہے۔ اگر بل کو منظوری نہیں دی گئی تو غیر معینہ مدت کی تحریک شروع کریں گے۔” انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کو تلنگانہ کے 2.5 کروڑ بی سی طبقات کی جانب سے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کویتا نے بی جے پی اور کانگریس دونوں پر بی سی مفادات سے دھوکہ دہی کا الزام لگایا۔ انہوں نے ریاستی کانگریس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر آرٹیکل 243(D) کے تحت ایک حکومتی احکام (جی او) جاری کرے تاکہ بل کی منظوری تک مقامی اداروں میں عارضی طور پر 42 فیصد ریزرویشن نافذ کیا جا سکے۔
راہول گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے کویتا نے سوال کیا کہ وہ ہر جلسے میں آئین کا حوالہ دیتے ہیں لیکن وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کو اب تک جی او جاری کرنے کی ہدایت کیوں نہیں دی۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ریونت ریڈی دہلی کے اتنے دورے کر چکے ہیں کہ ان کا “ہاف سنچری” مکمل ہو چکی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے، کویتا نے کہا کہ وہ خود کو او بی سی قرار دیتے ہیں تو انہیں بی سی بل کی منظوری یقینی بنانی چاہیے اور اسے نویں شیڈول میں شامل کرنا چاہیے، جیسا کہ تمل ناڈو میں 69 فیصد ریزرویشن قانون شامل کیا گیا تھا۔
کویتا نے مزید کہا کہ ملک کی 16 ریاستیں پہلے ہی 50 فیصد ریزرویشن کی حد سے تجاوز کر چکی ہیں، خاص طور پر اقتصادی طور پر کمزور طبقات (EWS) کوٹے کے بعد۔ انہوں نے حالیہ ذات پات مردم شماری کو بھی چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں کے سی آر حکومت کی جانب سے کیے گئے فیملی سروے کے مطابق تلنگانہ میں بی سی طبقات کی آبادی 52 فیصد تھی، نہ کہ 46 فیصد جیسا اب دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
کویتا نے کہا کہ وہ بی سی کوٹہ کے مطالبے کے حق میں قومی سطح پر تمام سیاسی جماعتوں کو مکتوب روانہ کریں گی تاکہ اس تحریک کو وسیع تر حمایت حاصل ہو۔
LIVE: Addressing the media in New Delhi https://t.co/75gbFneWW9
— Kavitha Kalvakuntla (@RaoKavitha) July 8, 2025