
حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیر جوپلی کرشنا راؤ نے منگل کے روز سابق بی آر ایس حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے آبپاشی کے بنیادی ڈھانچے کو نظرانداز کر کے کسانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا، خاص طور پر [en]Kalwakurthy Lift Scheme[/en] کے تعلق سے مجرمانہ غفلت برتی گئی۔
ناگرکرنول ضلع کے کلّوپور منڈل کے ایلورّو کے قریب واقع کلوہ کرتی لفٹ ایریگیشن پراجکٹ پر موٹرس آن کرتے ہوئے پانی جاری کرنے کے بعد وزیر موصوف نے کہا کہ وہ اپنی گزشتہ وزارتی میعاد کے دوران اس اسکیم سے متعلق کئی اہم انتباہات دے چکے تھے، مگر اس وقت کے وزیر آبپاشی ہریش راؤ نے انہیں نظرانداز کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے سری سیلم بیک واٹر کے دباؤ سے اسکیم کو بچانے کے لیے ہیڈ ریگولیٹر کی تنصیب کی سفارش کی تھی، جس پر عمل نہیں کیا گیا۔ جوپلی نے کہا کہ موجودہ حکومت اب اس اسکیم کے تمام کینال کاموں کو مکمل کرنے اور مکمل آبپاشی کوریج کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انھوں نے انکشاف کیا کہ کلوہ کرتی لفٹ اسکیم کے پمپ ہاؤس میں نصب پانچ موٹروں میں سے صرف تین ہی کام کر رہے ہیں، جبکہ دو موٹرز گزشتہ کئی برسوں سے خراب پڑے ہیں اور سابق حکومت نے ان کی مرمت کی کوئی کوشش نہیں کی۔ یہ اسکیم 4.60 لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی، مگر موجودہ صورتحال میں نہ تو کینال مکمل ہیں اور نہ ہی موٹروں کی صلاحیت پوری ہے۔
جوپلی کرشنا راؤ نے اپوزیشن کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف موجودہ حکومت کو بدنام کرنے کے لیے آبپاشی پراجکٹس سے متعلق غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، جب کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ پراجکٹس سابق حکومت کی لاپروائی کا شکار ہیں۔
انہوں نے یقین دلایا کہ ریاستی حکومت کلوہ کرتی اسکیم کو مکمل بحال کرنے اور کسانوں کو ہر ممکن فائدہ پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔