
حیدرآباد: شہر میں مالیاتی کمپنیوں کے [en]Finance Recovery Agents[/en] کے خلاف متعدد متاثرین نے شکایات درج کروائی ہیں، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قرض کی وصولی کے دوران ایجنٹس نے غیر قانونی اور دھونس آمیز طریقے اختیار کیے۔
نظام آباد سے وجئے واڑہ کا سفر کرنے والا ایک خاندان اُس وقت شدید ذہنی اذیت کا شکار ہو گیا جب عبداللہ پورمیٹ کے قریب ان کی گاڑی کو زبردستی روک کر قرض کی بقایا اقساط کی بنیاد پر تحویل میں لے لیا گیا۔ متاثرہ شخص کے مطابق، وہ اہلِ خانہ کے ساتھ سفر پر تھا اور اطلاع دی تھی کہ وہ اپنے آبائی شہر پہنچ کر رقم ادا کرے گا، مگر ایجنٹس نے کوئی بات سنے بغیر نہ صرف اسے گاڑی سے زبردستی نکالا بلکہ اس کے خاندان کو سڑک کنارے روک کر گاڑی لے گئے۔
متاثر نے الزام لگایا کہ مالیاتی ایجنٹس نے ایسے افراد کی مدد لی جو “روڈی شیٹرز اور پرانے مجرمین” جیسے انداز میں دھمکیاں دے رہے تھے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ صرف ایک ہفتے کی تاخیر پر بھی این بی ایف سیز کی جانب سے مقرر کردہ تیسرے فریق ایجنٹس ہراسانی پر اتر آتے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ ایجنٹس کمیشن کی بنیاد پر کام کرتے ہیں، جس کے باعث وہ قرض داروں پر دباؤ ڈالنے، عوامی سطح پر ذلیل کرنے اور بعض اوقات پرتشدد طریقے استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ [en]Finance Recovery Agents[/en] کی یہ جارحانہ حکمت عملی پورے مالیاتی شعبے میں جاری بڑے مسائل کی عکاسی کرتی ہے۔ 2022 میں ریزرو بینک نے قرض واپسی کے غیر منصفانہ طریقوں جیسے زبردستی ضبطی اور دھمکیوں پر بعض اداروں کے خلاف کارروائی کی تھی، جن میں راجستھان کا وہ واقعہ بھی شامل ہے جہاں کسان کا ٹریکٹر ضبط کر لیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ بھی بعض مواقع پر ایسے ایجنٹس کو “غنڈوں کا گروہ” قرار دے چکی ہے اور تلنگانہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں واضح کیا ہے کہ قرض کی وصولی کے لیے قانونی راستے اختیار کیے جائیں، نہ کہ عوامی مقامات پر زبردستی یا ہراسانی۔ عدالت نے مشورہ دیا کہ ایسے معاملات میں دیوانی مقدمات دائر کیے جائیں نہ کہ خود ساختہ کارروائی کی جائے۔