
حیدرآباد: [en]Cyber Crimes Hyderabad[/en] کی جانب سے جون 2025 میں ملک کی سات ریاستوں سے 25 سائبر فراڈ ملزمین کو گرفتار کرتے ہوئے مجموعی طور پر ₹72.85 لاکھ کی براہ راست ریکوری اور قومی لوک عدالت (14 جون) کے ذریعے مزید ₹3.67 کروڑ کی واپسی ممکن بنائی گئی۔ یہ کارروائی 64 فراڈ مقدمات میں متاثرین کو فائدہ پہنچانے کے لیے انجام دی گئی۔
گرفتار ملزمین ملک بھر میں 453 سائبر فراڈ کیسز میں ملوث پائے گئے، جن میں سے 66 مقدمات تلنگانہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں آندھرا پردیش، بہار، دہلی، گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مہاراشٹرا اور دیگر ریاستوں سے ٹریک کر کے گرفتار کیا گیا۔
برآمد شدہ اشیاء میں 34 موبائل فون، 20 چیک بکس، 17 ڈیبٹ کارڈ، 8 سم کارڈ، 16 بینک پاس بکس اور ₹1 لاکھ نقد رقم شامل ہے۔
اہم کیسز میں حیدرآباد کے ایک تاجر کو فرضی ٹریڈنگ پلیٹ فارم FINALTORG.COM کے ذریعے ₹2.59 کروڑ کا چونا لگایا گیا۔ ہریانہ سے تعلق رکھنے والے دو افراد نے اس فراڈ میں استعمال ہونے والے بینک اکاؤنٹس آپریٹ کیے، جنہیں آئی ٹی ایکٹ اور بی این ایس کی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا۔
ایک اور واقعہ میں ٹولی چوکی کے 65 سالہ شخص سے فرضی ایپ Abott Wealth Management کے ذریعے ₹74 لاکھ سے زائد کا دھوکہ کیا گیا۔ اس کیس میں پونے سے تعلق رکھنے والے دو افراد گرفتار کیے گئے۔
بولارم کے رہائشی کو “YES BANK TRADING” کے نام سے بنائے گئے جعلی پورٹل کے ذریعے ₹45.8 لاکھ کا نقصان پہنچایا گیا۔ گجرات سے تعلق رکھنے والے ملزمین کو حراست میں لیا گیا۔
لکڑی کا پل کے ایک شخص کو جعلی انڈین آئل ڈیلرشپ اسکیم کے تحت ₹31.7 لاکھ کا دھوکہ دیا گیا۔ دہلی سے تعلق رکھنے والے، اصل میں بہار کے دو افراد نے جعلی ای میل آئی ڈیز، دستاویزات، اور سرکاری اسٹامپ استعمال کرتے ہوئے فراڈ کو قابلِ یقین بنایا۔
اس کے علاوہ، چائلڈ سیکسول ابیوز یا استحصال پر مبنی مواد (CSAEM) سے متعلق 22 مقدمات I4C کے ذریعے NECMEC سے موصول ہوئے، جنہیں مقامی پولیس اسٹیشنز کو مزید کارروائی کے لیے منتقل کر دیا گیا۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سوشل میڈیا پیغامات، واٹس ایپ یا ٹیلیگرام گروپس میں بلند منافع کے دعوے، یا سرکاری ایجنسیوں کے نام پر جعلی APK فائلز سے ہوشیار رہیں۔ فوری شکایت کے لیے ہیلپ لائن 1930 یا cybercrime.gov.in پر رپورٹ درج کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، تاکہ رقوم کی واپسی کے امکانات بڑھ سکیں۔