
حیدرآباد: چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی نے کہا ہے کہ [en]Legal Profession[/en] یعنی قانون کا پیشہ نہایت مشکل اور چیلنج سے بھرپور ہے، جس میں مستقل مہارت، نظم و ضبط اور مسلسل سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
وہ شاہ میرپیٹ میں واقع نلسار یونیورسٹی آف لا کے 22ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے نوجوان وکلاء کو مشورہ دیا کہ وہ محنت کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں اور عدالتی فیصلوں کو مکمل طور پر سمجھنے کی صلاحیت پیدا کریں، کیونکہ ایک کامیاب وکیل کے لیے یہ صلاحیت بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
اس تقریب میں چیف منسٹر تلنگانہ ریونت ریڈی، سپریم کورٹ کے جج جسٹس پی ایس نرسمہا، اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سُجئے پال بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس گوائی نے قانونی تعلیم میں بڑھتی ہوئی دلچسپی اور اندراج کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا پرائیویسی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ ان میدانوں میں ذمہ داری اور بصیرت کے ساتھ آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پیشے میں رہنمائی کو ایک ذمے داری سمجھنا چاہیے، نہ کہ محض ایک رسمی عمل۔ قانون کے میدان میں مہارت تبھی ممکن ہے جب رہنمائی خلوص نیت کے ساتھ حاصل کی جائے اور اس پیشے سے حقیقی وابستگی پیدا کی جائے۔